قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمار بن یاسر سے پوچھا (اور عمار بن یاسر جنگ صفین میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف تھے) کہ تم نے جو لڑائی (سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے) کی، یہ تمہاری رائے ہے یا تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں کچھ فرمایا تھا؟ اگر رائے ہے تو رائے تو درست بھی ہوتی ہے اور غلط بھی ہوتی ہے۔ تو سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے کوئی ایسی بات نہیں فرمائی جو عام لوگوں سے نہ فرمائی ہو، اور سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک میری امت میں (راوی حدیث شعبہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے انہوں نے یہ کہا تھا کہ مجھے سیدنا حذیفہ نے بیان کیا اور دوسرے راوی غندر کہتے ہیں کہ انہوں نے ”حدثنی حذیفہ“ کے الفاظ نہیں کہے) بارہ منافق ہوں گے جو نہ جنت میں جائیں اور نہ ہی اس کی خوشبو پا سکیں گے حتیٰ کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہو جائے۔ ان میں سے آٹھ کو تم سے ایک دبیلہ (پھوڑا) کافی ہو جائے گا (یعنی ان کی موت کا سبب بنے گا) یعنی ایک آگ کا چراغ ان کے کندھوں میں ظاہر ہو گا اور ان کے سینوں کو توڑتا ہوا نکل آئے گا۔ (یعنی اس پھوڑے میں ایک انگارہ ہو گا جیسے چراغ رکھ دیا ہو، اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔ آمین)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1940]