سیدنا حارث بن سوید کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ بیمار تھے تو میں ان کی عیادت کو ان کے پاس گیا۔ انہوں نے مجھ سے دو حدیثیں بیان کیں ایک اپنی طرف سے اور ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ البتہ اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندہ کی توبہ سے اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جیسے کوئی اپنی سواری پر کہ جس پر اس کے کھانے پینے کی اشیاء بھی ہوں، ایک ہلاکت خیز سنسان جنگل میں جائے (جہاں نہ سایہ ہو نہ پانی ہو) اور وہ (آرام کے لئے) سو جائے۔ جب وہ جاگے تو اس کی سواری کہیں جا چکی ہو۔ پھر اس کو ڈھونڈے، یہاں تک کہ اسے سخت پیاس لگ جائے۔ پھر (مایوس ہو کر) کہے کہ میں لوٹ جاؤں جہاں تھا اور سوتے سوتے مر جاؤں۔ (کیونکہ بچاؤ کی کوئی صورت نظر نہیں آتی) پھر اپنا سر اپنے بازو پر رکھے اور مرنے کے لئے لیٹ جائے۔ پھر جو جاگے تو اپنی سواری اپنے پاس پائے اور اس پر اس کا توشہ ہو کھانا بھی اور پانی بھی۔ اللہ تعالیٰ کو مومن بندے کی توبہ سے اس سے کہیں زیادہ خوشی ہوتی ہے جتنی اس شخص کو اپنے اونٹ اور توشہ کے ملنے سے ہوتی ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1917]