الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مختصر صحيح مسلم
تقدیر کے بیان میں
10. (انسانی) پیدائش کس طرح ہوتی ہے اور شقاوت اور سعادت کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 1847
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (صادق المصدوق) سچے ہیں اور سچے کئے گئے ہیں (فرمایا کہ) بیشک تم میں سے ہر ایک آدمی کا نطفہ اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن جمع رہتا ہے، پھر چالیس دن جمے ہوئے خون کی شکل میں رہتا ہے، پھر چالیس دن میں گوشت کی بوٹی بن جاتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ اس کی طرف فرشتے کو بھیجتا ہے، وہ اس میں روح پھونکتا ہے اور اس کو چار باتوں کا حکم ہوتا ہے۔ ایک تو اس کی روزی لکھنا (یعنی محتاج ہو گا یا مالدار)، دوسرے اس کی عمر لکھنا (کہ کتنا جئے زندہ رہے گا)، اور تیسرے اس کا عمل لکھنا (کہ کیا کیا کرے گا) اور یہ لکھنا کہ نیک بخت (جنتی) ہو گا یا بدبخت (جہنمی) ہو گا۔ پس میں قسم کھاتا ہوں اس کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے کہ بیشک تم لوگوں میں سے کوئی اہل جنت کے کام کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اس میں اور بہشت میں بالشت بھر کا فاصلہ رہ جاتا ہے (یعنی بہت قریب ہو جاتا ہے) پھر تقدیر کا لکھا اس پر غالب ہو جاتا ہے، پس وہ دوزخیوں کے کام کرنے لگتا ہے اور دوزخ میں چلا جاتا ہے۔ اور کوئی آدمی عمر بھر دوزخیوں کے کام کیا کرتا ہے، یہاں تک کہ دوزخ میں اور اس میں سوائے ایک ہاتھ بھر کے کچھ فرق نہیں رہتا کہ تقدیر کا لکھا اس پر غالب ہوتا ہے، پس وہ بہشتیوں کے کام کرنے لگتا ہے اور پھر بہشت میں چلا جاتا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1847]
حدیث نمبر: 1848
سیدنا حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ جب نطفہ چالیس یا پینتالیس رات رحم میں ٹھہر جاتا ہے تو فرشتہ اس کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ اے رب! اس کو بدبخت لکھوں یا نیک بخت؟ پھر اللہ تعالیٰ جو کہتا ہے ویسا ہی لکھتا ہے۔ پھر کہتا ہے کہ مرد لکھوں یا عورت؟ پھر اللہ تعالیٰ جو فرماتا ہے ویسا ہی لکھتا ہے اور اس کا عمل، اثر، عمر اور روزی لکھتا ہے پھر کتاب لپیٹ دی جاتی ہے، نہ اس سے کوئی چیز بڑھتی ہے نہ گھٹتی ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1848]
حدیث نمبر: 1849
سیدنا عامر بن واثلہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ سے بدبخت ہے اور نیک بخت وہ ہے جو دوسرے سے نصیحت پائے۔ عامر بن واثلہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے پاس آئے جن کو حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ کہتے تھے، اور ان سے عبداللہ بن مسعود کا یہ قول بیان کیا اور کہا کہ بغیر عمل کے آدمی کیسے بدبخت ہو گا؟ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بولے کہ تو اس سے تعجب کرتا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب نطفہ پر بیالیس راتیں گزر جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے، وہ اس کی صورت بناتا ہے اور اس کے کان، آنکھ، کھال، گوشت اور ہڈی بناتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب! یہ مرد ہو یا عورت؟ پھر اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب! اس کی عمر کیا ہے؟ پھر اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب! اس کی روزی کیا ہے؟ پھر جو اللہ تعالیٰ چاہتا ہے وہ حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر وہ فرشتہ اپنے ہاتھ میں یہ کتاب لے کر باہر نکلتا ہے اور اس (کتاب) سے نہ کچھ بڑھتا ہے اور نہ گھٹتا ہے۔ اور ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ (فرشتہ پوچھتا ہے کہ) یہ تندرست اعضاء والا ہو یا عیب دار، پھر اللہ اس کو عیب سے پاک یا عیب والا پیدا کرتا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1849]