الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مختصر صحيح مسلم
دیگر صحابہ کی فضیلت کا بیان
38. سیدنا ابوہریرہ دوسی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1708
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنی والدہ کو اسلام کی طرف بلاتا تھا اور وہ مشرک تھی۔ ایک دن میں نے اس کو مسلمان ہونے کو کہا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں وہ بات سنائی جو مجھے ناگوار گزری۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روتا ہوا آیا اور عرض کیا کہ میں اپنی والدہ کو اسلام کی طرف بلاتا تھا وہ نہ مانتی تھی، آج اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں مجھے وہ بات سنائی جو مجھے ناگوار ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت دیدے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت کر دے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے خوش ہو کر نکلا۔ جب گھر پر آیا اور دروازہ پر پہنچا تو وہ بند تھا۔ میری ماں نے میرے پاؤں کی آواز سنی۔ اور بولی کہ ذرا ٹھہرا رہ۔ میں نے پانی کے گرنے کی آواز سنی غرض میری ماں نے غسل کیا اور اپنا کرتہ پہن کر جلدی سے اوڑھنی اوڑھی، پھر دروازہ کھولا اور بولی کہ اے ابوہریرہ! میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور میں گواہی دیتی ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خوشی سے روتا ہوا آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! خوش ہو جائیے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول کی اور ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی تعریف اور اس کی صفت کی اور بہتر بات کہی۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ عزوجل سے دعا کیجئے کہ میری اور میری ماں کی محبت مسلمانوں کے دلوں میں ڈال دے۔ اور ان کی محبت ہمارے دلوں میں ڈال دے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! اپنے بندوں کی یعنی ابوہریرہ اور ان کی ماں کی محبت اپنے مومن بندوں کے دلوں میں ڈال دے اور مومنوں کی محبت ان کے دلوں میں ڈال دے۔ پھر کوئی مومن ایسا پیدا نہیں ہوا جس نے مجھے سنا ہو یا دیکھا ہو مگر اس نے مجھ سے محبت رکھی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1708]
حدیث نمبر: 1709
عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ تم ابوہریرہ پر تعجب نہیں کرتے؟ وہ آئے اور میرے حجرے کے ایک طرف بیٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرنے لگے میں سن رہی تھی لیکن میں نفل پڑھ رہی تھی اور وہ میرے فارغ ہونے سے پہلے چل دئیے۔ اگر میں ان کو پاتی تو ان کا رد کرتی، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح سے جلدی جلدی باتیں نہیں کرتے تھے جیسے تم کرتے ہو۔ ابن شہاب نے ابن مسیب سے کہا کہ بیشک سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ نے بہت حدیثیں بیان کیں اور اللہ تعالیٰ جانچنے والا ہے اور یہ بھی کہتے ہیں کہ مہاجرین اور انصار ابوہریرہ کی طرح حدیثیں کیوں نہیں بیان کرتے؟ عنقریب میں تم سے اس کا سبب بیان کرتا ہوں۔ میرے انصاری بھائی جو تھے وہ اپنی زمین کی خدمت میں مشغول رہتے اور جو مہاجرین تھے، وہ بازار کے معاملوں میں اور میں اپنا پیٹ بھر کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتا۔ پس میں حاضر رہتا اور وہ غائب رہتے اور میں یاد رکھتا اور وہ بھول جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا کہ تم میں سے کون اپنا کپڑا بچھاتا ہے اور میری حدیث سن کر پھر اس کو اپنے سینے سے لگائے تو جو بات سنے گا وہ نہ بھولے گا؟ میں نے اپنی چادر بچھا دی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حدیث سے فارغ ہوئے۔ پھر میں نے اس چادر کو سینے سے لگا لیا۔ اس دن سے میں کسی بات کو جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی، نہیں بھولا اور اگر یہ دو آیتیں نہ ہوتیں جو کہ قرآن مجید میں اتری ہیں تو میں کسی سے کوئی حدیث بیان نہ کرتا کہ جو لوگ چھپاتے ہیں جو ہم نے نشانیاں اتاریں اور ہدایت کی باتیں، تو ان پر لعنت ہے ........ آخر تک۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1709]