الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مختصر صحيح مسلم
سیر و سیاحت اور لشکر کشی
40. حربی کافر اور عہد توڑنے والے کے متعلق حکم۔
حدیث نمبر: 1155
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو خندق (غزوہ خندق) کے دن ایک جو قریش کے ایک شخص ابن العرفہ (اس کی ماں کا نام ہے) نے ایک تیر مارا جو ان کی اکحل (ایک رگ) میں لگا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے مسجد میں ایک خیمہ لگا دیا (اس سے معلوم ہوا کہ مسجد میں سونا اور بیمار کا رہنا درست ہے) تاکہ نزدیک سے ان کو پوچھ لیا کریں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خندق سے لوٹے اور ہتھیار رکھ کر غسل کیا تو پھر جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا سر غبار سے جھاڑتے ہوئے آئے اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیار اتار ڈالے؟ اور ہم نے تو اللہ کی قسم ہتھیار نہیں رکھے۔ چلو ان کی طرف۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کدھر؟ انہوں نے بنی قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے لڑے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ پر راضی ہو کر قلعہ سے نیچے اترے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا فیصلہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ پر رکھا (کیونکہ وہ سیدنا سعد کے حلیف تھے)۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں یہ حکم کرتا ہوں کہ ان میں جو لڑنے والے ہیں وہ تو مار دئیے جائیں اور بچے اور عورتیں قیدی بنائے جائیں اور ان کے مال تقسیم کر لئے جائیں۔ ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تو نے بنی قریظہ کے بارے میں وہ حکم دیا جو اللہ عزوجل کا حکم تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اللہ کے حکم پر فیصلہ کیا اور ایک دفعہ یوں فرمایا کہ بادشاہ کے حکم پر فیصلہ کیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1155]