سیدنا عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر بیٹھ کر فرمایا کہ اللہ جل شانہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب اتاری، اسی کتاب میں رجم کی آیت بھی تھی (لیکن اس کی تلاوت موقوف ہو گئی اور حکم باقی ہے) ہم نے اس آیت کو پڑھا اور یاد رکھا اور سمجھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی رجم کیا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رجم کیا۔ میں ڈرتا ہوں کہ جب زیادہ مدت گزرے گی تو کوئی یہ نہ کہنے لگ کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی کتاب میں رجم نہیں ملتا۔ پھر گمراہ ہو جائے اس فرض کو چھوڑ کر جس کو اللہ تعالیٰ نے اتارا۔ بیشک اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اس شخص پر جو شادی شدہ ہو کر زنا کرے مرد ہو یا عورت رجم حق ہے۔ (اور یہ صورت میں ہی ہے کہ) جب گواہ قائم ہوں زنا پر یا حمل ہو یا (زانی) خود اقرار کرے۔ (رجم، آدھا زمین میں گاڑ کر اوپر سے پتھر مار مار کر ختم کر دینے کو کہتے ہیں)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1037]