ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سالم مولیٰ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہما ان کے اہل خانہ ان کے گھر میں رہتے تھے اور سہیل کی بیٹی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں (یعنی ابوحذیفہ کی بیوی) اور عرض کیا کہ سالم حد بلوغ کو پہنچ گیا اور مردوں کی باتیں سمجھنے لگا ہے اور وہ ہمارے گھر میں آتا ہے اور میں خیال کرتی ہوں کہ ابوحذیفہ کے دل میں اس بارہ میں ناپسندیدگی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سالم کو دودھ پلا دو کہ تم اس پر حرام ہو جاؤ اس سے وہ ناگواری جو ابوحذیفہ کے دل میں ہے، جاتی رہے گی۔ پھر وہ دوبارہ آئیں اور عرض کیا کہ میں نے اس کو دودھ پلا دیا تھا جس سے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی ناگواری جاتی رہی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 880]
حدیث نمبر: 881
سیدہ زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج اس سے انکار کرتی تھیں کہ کوئی ان کے گھر میں اس طرح کا دودھ پی کر آئے۔ (یعنی بڑی عمر میں اس کو دودھ پلا دیا جائے جیسے پچھلی حدیث میں گزرا)۔ اور ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو کہتی تھیں کہ ہم تو یہی جانتی ہیں کہ یہ سالم کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص رخصت تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے ایسا دودھ پلا کر کسی کو نہیں لائے اور نہ ہم اس کو جائز خیال کرتی ہیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 881]