ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ میری بہن، بنت ابی سفیان کے بارہ میں آپ کا کیا خیال ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں کیا کروں؟ میں نے کہا کہ آپ ان سے نکاح کر لیں۔ (ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو اس وقت یہ مسئلہ نہیں معلوم تھا کہ دو بہنوں کا ایک ساتھ نکاح میں رکھنا منع ہے)، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم کو یہ امر گوارا ہے؟ میں نے کہا کہ میں اکیلی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں نہیں ہوں اور پسند کرتی ہوں کہ جو خیر میں میرے ساتھ شریک ہو وہ میری بہن ہی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے لئے حلال نہیں ہے۔ میں نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ نے درہ بنت ابی کو پیغام (نکاح) دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام سلمہ کی لڑکی؟ میں نے کہا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میری گود میں پرورش پانے والی نہ بھی ہوتی جب بھی وہ مجھ پر حلال نہ ہوتی۔ اس لئے کہ وہ رضاعت سے میری بھتیجی ہے مجھے اور اس کے باپ (سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ) کو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے۔ پس تم لوگ مجھے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کا پیغام نہ دیا کرو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 877]