الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مختصر صحيح مسلم
حج کے مسائل
96. مکہ شریف، اس کے شکار، اس کے درخت اور اس کی گری پڑی چیز کی حرمت کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 766
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ پر فتح دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی، حمد و ثناء کی پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اصحاب فیل کو مکہ سے روک دیا اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اور مومنوں کو اس پر مسلط فرما دیا۔ اور مجھ سے پہلے اس میں لڑنا کسی کو حلال نہیں ہوا اور میرے لئے دن کی ایک گھڑی کے لئے حلال کیا گیا۔ اور اب میرے بعد کبھی بھی کسی کیلئے حلال نہ ہو گا۔ پھر اس کا شکار نہ بھگایا جائے، اس کا کانٹا نہ توڑا جائے، اس کی گری پڑی چیز نہ اٹھائی جائے مگر وہ شخص اٹھائے جو بتاتا پھرے کہ جس کی ہو، اسے دیدے۔ اور جس کا کوئی شخص قتل کر دیا گیا تو اس کو دو باتوں کا اختیار ہے خواہ فدیہ لے لے یعنی (خون بہا لے) اور خواہ قاتل کو قصاص میں مروا ڈالے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سوائے اذخر کے (کہ اس کو حرام نہ کیجئے) کہ ہم اس کو اپنی قبروں میں ڈالتے ہیں اور گھروں میں استعمال کرتے ہیں (چھت میں استعمال ہوتا ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خیر اذخر (یعنی گھاس کی اجازت ہے) توڑ لو۔ پھر یمن کا ابوشاہ نامی ایک شخص اٹھا اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے لکھ دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوشاہ کو لکھ دو۔ ولید نے کہا کہ میں نے اوزاعی سے پوچھا کہ اس کا کیا مطلب ہے کہ یا رسول اللہ! مجھے لکھ دیجئیے۔ انہوں نے کہا کہ یہی خطبہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (یعنی اس کو ابوشاہ نے لکھوا لیا کہ بڑے نفع کی بات تھی)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 766]
حدیث نمبر: 767
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ کسی کو حلال نہیں کہ مکہ میں ہتھیار اٹھائے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 767]