73. قربانی کا جانور بھیجنا اور اس کو ہار پہنانا جب کہ آدمی خود حلال ہو (یعنی احرام میں نہ ہو بلکہ گھر میں موجود ہو)۔
حدیث نمبر: 734
عمرہ بنت عبدالرحمن سے روایت ہے کہ ابن زیاد نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو لکھا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس نے (بغیر حج و عمرہ کے گھر میں رہتے ہوئے) قربانی بھیجی، اس پر وہ چیزیں جو حاجی پر حرام ہوتی ہیں جب تک کہ قربانی ذبح نہ ہو جائے، حرام ہو گئیں اور میں نے قربانی روانہ کی ہے پس جو حکم ہو مجھے بتا دیجئیے۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جس طرح کہا ویسا نہیں ہے۔ میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے ہار بٹے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گلے میں ڈال کر میرے والد کے ساتھ قربانی روانہ کر دی اور اس کے ذبح تک کوئی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حرام نہ ہوئی جو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حلال کی تھی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 734]
حدیث نمبر: 735
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ بیت اللہ کو بکریاں بھیجیں اور ان کے گلے میں ہار ڈالا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 735]