63. بطن الوادی سے جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 723
اعمش سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے حجاج بن یوسف سے خطبہ میں کہتے ہوئے سنا: قرآن شریف کی وہی ترتیب رکھو کہ جو جبرائیل علیہ السلام نے رکھی ہے۔ وہ سورت پہلے ہو جس میں بقرہ کا ذکر ہے پھر وہ سورت جس میں نساء کا ذکر ہے۔ پھر وہ سورت جس میں آل عمران کا ذکر ہے۔ اعمش نے کہا کہ پھر میں ابراہیم سے ملا تو ان کو اس بات کی خبر دی تو انہوں نے اس کو برا بھلا کہا اور پھر کہا کہ مجھ سے عبدالرحمن بن یزید نے روایت کی کہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے اور وہ جمرہ عقبہ پر آئے اور بطن الوادی میں، جمرہ کو سامنے رکھتے ہوئے کھڑے ہوئے اور اس کو سات کنکریاں نالہ کے پیچھے سے ماریں اور ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے تھے۔ (راوی نے) کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ اے ابوعبدالرحمن! (یہ کنیت ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کی) لوگ تو اوپر سے کھڑے ہو کر کنکریاں مارتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ اس معبود کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، یہ جگہ اس کی ہے جس پر سورۃ البقرہ اتری ہے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہیں سے کنکریاں ماری تھیں)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 723]