کریب سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ جب تم عرفہ کی شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے تو تم نے کیا کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہم اس گھاٹی تک آئے جہاں لوگ نماز مغرب کے لئے اونٹوں کو بٹھاتے ہیں، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹنی کو بٹھایا اترے اور پیشاب کیا۔ اور پانی بہانے کا ذکر سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے نہیں کیا۔ پھر وضو کا پانی مانگا اور ہلکا سا وضو کیا، پورا نہیں (یعنی ایک ایک بار اعضاء دھوئے) اور میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! نماز؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز تمہارے آگے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے یہاں تک کہ ہم مزدلفہ آئے اور مغرب کی نماز کی تکبیر ہوئی اور لوگوں نے اونٹ بٹھائے اور کھولے نہیں یہاں تک کہ عشاء کی تکبیر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء پڑھائی پھر اونٹ کھول دئیے۔ میں نے کہا کہ پھر تم نے صبح کو کیا کیا؟ انہوں نے کہا کہ پھر سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پیچھے سوار ہوئے اور میں قریش کے پہلے چلنے والوں کے ساتھ پیدل چلا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 712]