حطان بن عبداللہ الرقاشی کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا۔ جب ہم لوگ تشہد میں بیٹھے تھے تو پیچھے سے کسی آدمی نے کہا کہ نماز نیکی اور زکوٰۃ کے ساتھ فرض کی گئی ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نماز ختم ہونے کے بعد پوچھا کہ یہ بات تم میں سے کس نے کہی ہے؟ سب لوگ خاموش ہو رہے تو آپ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ (تم لوگ سن رہے ہو)، بتاؤ یہ بات تم میں سے کس نے کہی ہے؟ جب سب لوگ چپ رہے تو آپ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا کہ اے حطان! شاید تم نے یہ کلمے کہے ہیں؟ میں نے کہا کہ نہیں، میں نے نہیں کہے، مجھے تو خوف تھا کہ کہیں آپ خفا نہ ہو جائیں۔ اتنے میں ایک شخص نے کہا کہ یہ کلمات میں نے کہے ہیں اور اس میں میری نیت صرف بھلائی اور نیکی کی تھی۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ تم لوگ نہیں جانتے کہ تم کو اپنی نماز میں کیا پڑھنا چاہئے۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دوران خطبہ تمام امور بتلائے اور نماز پڑھنا سکھائی ہے۔ وہ اس طرح کہ تم لوگ نماز پڑھنے سے پہلے صفیں سیدھی کر لو۔ پھر تم میں سے کوئی امام بنے اور جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی کہو اور جب وہ ولا الضّآلّین کہہ چکے تو تم آمین کہو تاکہ اللہ تعالیٰ تم سے خوش رہے۔ امام کی تکبیر و رکوع کے ساتھ تم بھی تکبیر کہو اور رکوع کرو، امام کی تکبیر اور رکوع کے بعد تم تکبیر و رکوع ادا کرو۔ اور امام سے پہلے تکبیر و رکوع ادا نہ کرو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تمہارا ایک لمحہ تاخیر کرنا امام کے رکوع و تکبیرات کے برابر ہی شمار کیا جاتا ہے پھر جب امام سمع اﷲ لمن حمدہ کہے تو تم اللّٰہمّ ربّنا ولک الحمد کہو اور اللہ تعالیٰ تمہاری دعاؤں کو سنتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی زبانی کہا ہے کہ جو کوئی اللہ تعالیٰ کی تعریف و توصیف کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو سنتا ہے۔ امام جب تکبیر کہے اور سجدہ کرے تو تم بھی تکبیر اور سجدہ کرو کیونکہ تم سے ایک لمحہ پہلے امام تکبیر کہتا اور سجدہ و رفع کرتا ہے اور تم ایک لمحہ بعد یہ اعمال کرو تو تم اس کے ساتھ رہو گے۔ اور امام جب تشہد میں بیٹھے تو تم میں سے ہر ایک یہ دعا پڑھے ”زبانی، بدنی اور مالی عبادتیں تمام کی تمام اللہ کے لئے ہیں۔ اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں، ہم پر بھی سلام ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“( صلی اللہ علیہ وسلم )۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 304]
حدیث نمبر: 305
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اس طرح سکھایا کرتے تھے جس طرح قرآن کریم کی سورتیں سکھاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ ”زبانی عبادتیں جو برکت والی ہیں اور بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں تمام کی تمام اللہ کے لئے ہیں۔ اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں، ہم پر بھی سلام ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“( صلی اللہ علیہ وسلم )۔ اور ابن رمح کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (تشہد) قرآن کریم کی طرح سکھایا کرتے تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 305]