43. تکبیر ((اللہ اکبر)) اور قرآت کے درمیان کیا پڑھا جائے؟
حدیث نمبر: 278
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں کھڑے ہوتے تو فرماتے کہ ”میں نے اپنا منہ اس ذات کی طرف کیا جس نے آسمان و زمین بنایا، یک سو ہو کر اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔ بیشک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور مرنا اللہ رب العالمین کے لئے ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور اس کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور مسلمانوں میں سے ہوں۔ یا اللہ تو بادشاہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو میرا پالنے والا ہے اور میں تیرا غلام ہوں، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں، تو میرے سب گناہوں کو بخش دے، اس لئے کہ گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا مگر تو، اور سکھا دیجئیے مجھے اچھی عادتیں کہ نہیں سکھاتا ان کو مگر تو اور مجھ سے بری عادتیں دور رکھ، اور نہیں دور رکھ سکتا ان (بری عادتوں) کو مگر تو، میں تیری خدمت کے لئے حاضر ہوں اور تیرا فرمانبردار ہوں اور ساری خوبی تیرے ہاتھوں میں ہے اور شر سے تیری طرف نزدیکی حاصل نہیں ہو سکتی (یا شر اکیلا تیری طرف منسوب نہیں ہوتا مثلا خالق القردۃ والخنازیر نہیں کہا جاتا یا رب الشر نہیں کہا جاتا یا شر تیری طرف نہیں چڑھتا جیسے کلمہ طیبہ اور عمل صالح تیری طرف چڑھتے ہیں یا کوئی مخلوق تیرے واسطے شر نہیں اگرچہ ہمارے لئے شر ہو کیونکہ ہم بشر ہیں اس لئے کہ ہر چیز کو تو نے حکمت کے ساتھ بنایا ہے) میری توفیق تیری طرف سے ہے اور میری التجا تیری طرف ہے، تو بڑی برکت والا اور تیری ذات بلند و بالا ہے میں تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں“ اور جب رکوع کرتے تو فرماتے کہ ”اے اللہ! میں تیرے لئے جھکتا ہوں اور تجھ پر یقین رکھتا ہوں اور تیرا فرمانبردار ہوں، تیرے لئے میرے کان اور میری آنکھیں اور میرا مغز اور میری ہڈیاں اور میرے پٹھے، سب جھک گئے“۔ اور جب (رکوع سے) سر اٹھاتے تو فرماتے کہ ”اے اللہ! اے ہمارے پروردگار! تعریف تیرے ہی لئے ہے آسمانوں بھر اور زمین بھر اور ان کے درمیان بھر اور اس کے بعد جتنا تو چاہے اس کے بھرنے کے بقدر“۔ اور جب سجدہ کرتے تو فرماتے کہ ”اے اللہ! میں نے تیرے لئے ہی سجدہ کیا اور تجھ پر یقین لایا اور میں تیرا فرمانبردار ہوں، میرا منہ اس ذات کے لئے سجدہ ریز ہے جس نے اسے بنایا ہے اور تصویر کھینچی ہے اور اس کے کان اور آنکھوں کو چیرا، بڑی برکت والا ہے سب بنانے والوں سے اچھا“۔ پھر آخر میں تشہد اور سلام کے بیچ میں فرماتے کہ ”اے اللہ! بخش دے مجھ کو جو میں نے آگے کیا اور جو میں نے پیچھے کیا اور جو چھپایا اور جو ظاہر کیا اور جو حد سے زیادہ کیا اور جو تو جانتا ہے مجھ سے بڑھ کر، تو سب سے پہلے تھا اور سب کے بعد رہے گا، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے“۔ ایک دوسری روایت میں یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے اور فرماتے کہ ”میں نے اپنا منہ اس کی طرف کیا جس نے ........ آخر تک“ پڑھتے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 278]