سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں پر سے گزرے تو فرمایا کہ ان دونوں قبر والوں پر عذاب ہو رہا ہے اور کچھ بڑے گناہ پر نہیں۔ ایک تو ان میں سے چغل خوری کرتا تھا (یعنی ایک کی بات دوسرے سے کرنا اور لڑائی کے لئے) اور دوسرا اپنے پیشاب سے بچنے میں احتیاط نہ کرتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ہری ٹہنی منگوائی اور چیر کر اس کو دو کیا اور ہر ایک قبر پر ایک ایک گاڑ دی اور فرمایا کہ شاید جب تک یہ ٹہنیاں نہ سوکھیں اس وقت تک ان کا عذاب ہلکا ہو جائے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 112]