سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر اپنے والد (سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تم کو بڑا کبیرہ گناہ نہ بتلاؤں؟ تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا (پھر فرمایا کہ) اللہ کے ساتھ شرک کرنا (یہ تو ظاہر ہے کہ سب سے بڑا کبیرہ گناہ ہے) دوسرے اپنے ماں باپ کی نافرمانی کرنا، تیسرے جھوٹی گواہی دینا یا جھوٹ بولنا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ لگائے بیٹھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور باربار یہ فرمانے لگے (تاکہ لوگ خوب آگاہ ہو جائیں اور ان کاموں سے باز رہیں) حتیٰ کہ ہم نے اپنے دل میں کہا کہ کاش آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو جائیں۔ (تاکہ آپ کو زیادہ رنج نہ ہو ان گناہوں کا خیال کر کے کہ لوگ ان کو کیا کرتے ہیں)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 46]
حدیث نمبر: 47
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سات گناہوں سے بچو جو ایمان کو ہلاک کر ڈالتے ہیں۔ صحابہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! وہ کون سے گناہ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 1۔ اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔ 2۔ اور جادو کرنا۔ 3۔ اور اس جان کو مارنا جس کا مارنا اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے، لیکن حق پر مارنا درست ہے۔ 4۔ اور سود کھانا۔ 5۔ اور یتیم کا مال کھا جانا۔ 6۔ اور لڑائی کے دن کافروں کے سامنے سے بھاگنا۔ 7۔ اور شادی شدہ ایماندار، پاک دامن عورتوں کو جو بدکاری سے واقف نہیں، عیب لگانا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 47]