سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی کہتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ دو بڑے عظیم الشان گروہ آپس میں لڑیں اور ان میں بہت سخت لڑائی ہو گی، دعویٰ ان دونوں کا ایک ہی ہو گا اور یہاں تک کہ تیس کے قریب دجال جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک ان میں سے یہ کہے گا کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلوں کی کثرت ہو گی اور وقت (یعنی دور ایک دوسرے سے) قریب ہو گا اور فتنے ظاہر ہوں گے اور خونریزی کی کثرت ہو گی اور مال کی تم میں اس قدر کثرت ہو گی کہ مثل سیل دریا کے جاری ہو گا یہاں تک کہ مال والا یہ چاہے گا کہ کوئی اس کے صدقہ کو قبول کرے اور جب کسی کے سامنے اسے پیش کرے گا وہ کہے کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے اور (قیامت قائم نہیں ہو گی) یہاں تک کہ لوگ مکانوں پر فخر کریں گے اور یہاں تک کہ آدمی قبر کے پاس سے گزرے گا اور کہے گا کہ کاش! میں اس کی جگہ (قبر میں) ہوتا یہاں تک کہ آفتاب مغرب کی جانب سے طلوع ہو گا، پھر جب وہ طلوع ہو گا اور لوگ اس کو دیکھیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے اور وہ، وہ وقت ہو گا جب کہ کسی شخص کو جو پہلے ایمان نہ رکھتا تھا یا جس نے اپنے ایمان کی حالت میں کوئی نیکی نہیں کی تھی، ایمان لانا نفع نہیں دے گا اور البتہ قیامت (اتنی جلدی) قائم ہو جائے گی کہ دو آدمیوں نے اپنے آگے خریدوفروخت کے لیے کپڑا پھیلایا ہو گا لیکن نہ تو اس کی خریدوفروخت کر سکیں گے اور نہ لپیٹ سکیں گے (کہ قیامت قائم ہو جائے گی) اور البتہ قیامت (اتنی جلدی) قائم ہو گی کہ کوئی شخص اپنی اونٹنی کا دودھ لے کر چلا ہو گا وہ اس کو پی بھی نہ پائے گا (کہ قیامت قائم ہو جائے گی) اور کوئی شخص اپنے (جانوروں کے کھانے کے) حوض کی مرمت کر رہا ہو گا اور وہ (اپنے جانوروں کو) کھلا پلا نہ سکے گا (کہ قیامت قائم ہو جائے گی) اور البتہ قیامت (اتنی جلدی) قائم ہو جائے گی کہ کسی شخص نے نوالہ اٹھایا ہو گا لیکن وہ اس کو کھا نہ سکے گا (کہ قیامت قائم ہو جائے گی)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2198]