سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن زمین ایک روٹی کی طرح ہو گی جس کو اللہ تعالیٰ اپنے ہاتھ سے الٹے پلٹے گا جس طرح تم میں سے کوئی شخص سفر میں اپنی روٹی الٹتا پلٹتا ہے۔ یہ جنت والوں کی مہمانی کے لیے ہو گا۔“(راوی کہتے ہیں) پھر ایک یہودی حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اے ابوالقاسم! اللہ آپ پر برکت فرمائے کیا میں آپ کو قیامت کے دن اہل جنت کی مہمانی کی خبر نہ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں بتاؤ۔“ اس نے اسی طرح جس طرح کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما چکے تھے کہا کہ زمین (قیامت کے دن) ایک روٹی کی طرح ہو گی (راوی کہتے ہیں کہ اس کی یہ بات سن کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف دیکھا پھر ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک نظر آئے۔ پھر وہ یہودی کہنے لگا کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس کا سالن کیا ہو گا؟ اس کا سالن بالام اور نون ہو گا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ یہ کیا چیزیں ہیں؟ اس نے کہا کہ بیل اور مچھلی۔ یہ بیل اور مچھلی اتنے بڑے ہوں گے کہ ان کے کلیجے کا لٹکتا ہوا ٹکڑا، ستر ہزار جنتی کھائیں گے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2120]
حدیث نمبر: 2121
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، فرماتے تھے: ”قیامت کے دن سفید گیہوں کی روٹی جیسی صاف اور سفید زمین پر لوگوں کا حشر ہو گا سہل رضی اللہ عنہ یا کوئی دوسرے راوی کہتے ہیں کہ اس (زمین) میں کسی قسم کا کوئی نشان نہ ہو گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2121]