سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے دو حدیثیں بیان کیں، ایک تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اور دوسرا ان کا اپنا قول ہے، کہا کہ مومن اپنے گناہوں کو ایسا خیال کرتا ہے جیسے پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہوا شخص یہ خوف کرتا ہے کہ کہیں پہاڑ اس پر نہ گر پڑے اور فاجر گناہ کو ایسا سمجھتا ہے کہ ناک پر سے مکھی اڑ گئی۔ راوی ابوشہاب نے ہاتھ سے اشارہ کر کے بتایا اور پھر کہا کہ اللہ اپنے بندوں کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو کسی ایسی منزل پر پہنچے جہاں اسے جان کا خوف ہو (خوراک وغیرہ نہ ملتی ہو) اور سو جائے۔ اٹھ کر دیکھے تو جس سواری پر کھانے پینے کا سامان تھا وہ گم ہو گئی۔ پھر اس شخص پر بھوک اور پیاس غالب ہوئی یا جو اللہ چاہے (راوی کا شک ہے) اور (اللہ سے) دعا کی کہ اپنے مکان پر پہنچ جاؤں۔ پھر (اسی جگہ جہاں وہ لیٹا تھا) جا کر سو جائے اور اٹھ کر اچانک دیکھے کہ اس کی سواری (سامان سمیت) اس کے پاس ہے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2072]