1. اللہ تعالیٰ کا قول ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کو اس حسرت و افسوس کے دن سے ڈرایے ....“ (سورۃ مریم: 39)۔
حدیث نمبر: 1755
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن موت ایسے مینڈھے کی صورت میں لائی جائے گی، جو چتکبرا ہو گا، پھر ایک پکارنے والا پکارے گا کہ اے بہشت والو! وہ گردن اٹھائیں گے اور ادھر دیکھیں گے تو وہ (فرشتہ) کہے گا کہ کیا تم اسے پہنچانتے ہو؟ وہ کہیں گے ہاں یہ موت ہے اور سب نے اسے (اپنے مرتے وقت) دیکھا تھا (اس لیے پہچان لیں گے) پھر وہ پکارے گا کہ اے دوزخ والو! وہ بھی گردن اٹھا کر ادھر دیکھیں گے تو وہ (فرشتہ) کہے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے ہاں یہ موت ہے، ان سب نے بھی (مرتے وقت) اسے دیکھا تھا پھر اسی وقت موت ذبح کر دی جائے گی اور وہ (فرشتہ) کہے گا کہ اے اہل جنت! تم اب ہمیشہ جنت میں رہو گے، کسی کو موت نہ آئے گی اور اے اہل دوزخ! تم اب ہمیشہ دوزخ میں رہو گے کسی کو موت نہ آئے گی (تب اس وقت دوزخی حسرت کریں گے)۔“ پھر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) یہ آیت پڑھی ”(اے محمد!) ان لوگوں کو اس حسرت و افسوس کے دن سے ڈرایے جبکہ کام انجام کو پہنچا دیا جائے گا اور یہ لوگ غفلت ہی میں رہ جائیں گے۔“ یعنی دنیا کے لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔“ اور وہ ایمان نہیں لاتے۔“(سورۃ مریم: 39)[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1755]