4. اسلم اور غفار اور مزینہ اور جہینہ اور اشجع قبیلوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1463
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر (کھڑے ہو کر) فرمایا: ”قبیلہ غفار کو اللہ نے بخش دیا اور قبیلہ اسلم کو اللہ نے بچا دیا اور قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول نافرمانی کی۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1463]
حدیث نمبر: 1464
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ سے ان لوگوں نے بیعت کی ہے جو حاجیوں کا مال اسباب چرایا کرتے تھے یعنی قبیلہ اسلم اور غفار اور مزینہ کے لوگوں نے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھی کہا کہ ”اور جہینہ کے لوگوں نے“ یہ شک ابن ابی یعقوب راوی کو ہے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بتلاؤ! اسلم اور غفار اور مزینہ اور جہینہ (یہ چاروں قبیلے) بنی تمیم، بنی عامر اور اسد اور غطفان سے بہتر ہیں، کیا اگلے (چاروں) خراب اور برباد ہوئے؟ اقرع نے کہا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ ان سے بہتر ہیں۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1464]
حدیث نمبر: 1465
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبیلہ اسلم اور غفار اور کچھ لوگ مزینہ اور جہینہ کے یا یوں کہا کہ کچھ لوگ جہینہ یا مزینہ کے اللہ کے نزدیک یا یوں کہا کہ قیامت کے دن اسد اور تمیم اور ہوازن اور غطفان سے بہتر ہوں گے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1465]