50. بعض لوگوں نے ہر شہر کے معاملات بیوع اور اجارات اور پیمانے اور وزن میں وہاں کے لوگوں کے عرف اور ان کے طریقہ کا نیز ان کی نیتوں کا ان کے مروجہ دستوروں کے موافق اعتبار کیا ہے۔
حدیث نمبر: 1041
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی ماں ہندہ نے یہ عرض کی کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ ایک بخیل آدمی ہیں لہٰذا کیا مجھ پر گناہ تو نہیں ہو گا اگر میں ان کے مال سے پوشیدہ طور پر کچھ لے لیا کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اور تمہارے بیٹے اس قدر لے لیا کرو جو تمہارے لیے قاعدے کے موافق کافی ہو جائے۔“(معروف کی تحدید نہیں کی تاکہ عرف کو عام رکھا جائے اور اس عام تحدید کی بنا پر اس باب کے تحت روایت لائی گئی ہے)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1041]