سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ ان کے پکنے کی صلاحیت ظاہر نہ ہو جائے اور درخت پر لگی ہوئی کھجور خشک کھجور کے بدلے فروخت نہ کرو۔ پھر کہا کہ مجھے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد عریہ (درختوں پر لگی کھجوروں) کو تر یا خشک کھجور کے بدلے فروخت کرنے کی اجازت دے دی اور اس کے سوا اور کسی صورت میں اجازت نہیں دی۔ (عریہ کا مفہوم یہ ہے کہ کسی درخت کا پھل کسی فقیر کو صدقہ کر دیا جائے پھر باغ میں اس کے آنے سے تکلیف ہو تو اندازہ کر کے اس درخت کا پھل اس سے خرید لیا جائے)[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1033]
حدیث نمبر: 1034
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تک کہ پھل ان کو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے اور ان کی کوئی قسم بجز درہم و دینار کے اور کسی شے کے عوض فروخت نہ کی جائے مگر صرف عرایا کہ ان کو پھلوں کے عوض بھی فروخت کیا جانا جائز ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1034]