سیدنا مالک بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھیں سو اشرفیوں کی ریزگاری کی ضرورت پڑی تو (وہ کہتے ہیں کہ) مجھے سیدنا طلحہ بن عبیداللہ نے بلوایا اور ہم دونوں نے اس معاملہ پر گفتگو کی حتیٰ کہ وہ راضی ہو گئے اور سونے کی اشرفیاں اپنے ہاتھ میں لے کر الٹنے پلٹنے لگے اور اس کے بعد انھوں نے کہا کہ اتنا انتظار کرو کہ (اے مالک بن اوس) تمہیں اللہ کی قسم! تم طلحہ کو نہ چھوڑنا جب تک کہ ان سے ریزگاری نہ لے لو (کیونکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونے کو سونے کے بدلے فروخت کرنا سود ہے مگر اس صورت میں کہ ہاتھوں ہاتھ لین دین ہو .... اور ساری حدیث بیان کی جو کہ پہلے گزر چکی ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1028]