الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مختصر صحيح بخاري
خریدوفروخت کے بیان میں
19. جانوروں اور گدھوں وغیرہ کی خریداری درست ہے۔
حدیث نمبر: 1002
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں کسی جہاد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا تو میرے اونٹ نے مجھے لے کر چلنے میں سستی کی اور تھک گیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور مجھے پکارا: جابر! میں نے عرض کی جی۔ فرمایا: تمہارا کیا حال ہے؟ میں نے عرض کی کہ میرا اونٹ چلنے میں سستی کرتا ہے اور تھک گیا ہے، اس سبب سے میں پیچھے رہ گیا ہوں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور اسے اپنی لاٹھی سے مارا اس کے بعد مجھ سے فرمایا: اب سوار ہو جاؤ۔ چنانچہ میں سوار ہو گیا (وہ اونٹ اس وقت ایسا تیز ہو گیا کہ) بیشک میں اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے برابر ہو جانے) سے روکتا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے نکاح کیا ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں۔ فرمایا: کنواری عورت سے نکاح کیا ہے یا شادی شدہ سے؟ میں نے عرض کہ بیاہی سے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی نوعمر کنواری سے نکاح کیوں نہیں کیا کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی؟ میں نے عرض کی کہ میری (کچھ کم عمر) بہنیں ہیں لہٰذا میں نے یہ چاہا کہ ایک ایسی عورت سے نکاح کروں جو ان سب کو سمیٹ لے اور ان کے کنگھی کر دیا کرے اور ان کی خبرگیری کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اب تم اپنی بیوی کے پاس پہنچو گے تو خوب خوب (صحبت کے) مزے اٹھانا۔ پھر آپ نے صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اپنا اونٹ فروخت کرو گے؟ میں نے عرض کہ جی ہاں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اونٹ مجھ سے ایک اوقیہ (سونے یا چاندی) کے عوض خرید لیا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے پہلے پہنچ گئے اور میں صبح کو پہنچا پھر ہم لوگ مسجد کی طرف گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم نے مسجد کے دروازے پر پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ابھی چلے آ رہے ہو؟ میں نے عرض کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنا اونٹ چھوڑ دو اور مسجد میں جاؤ اور دو رکعت نماز پڑھو۔ چنانچہ میں نے نماز پڑھی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ مجھے ایک اوقیہ (سونا یا چاندی) تول دیں چنانچہ انھوں نے مجھے جھکتا ہوا تول دیا۔ پس میں گھر کی طرف واپس چلا ہی تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو میرے پاس بلا لاؤ۔ میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ اب میرا اونٹ مجھے واپس مل جائے گا حالانکہ مجھے یہ بات بہت ہی ناپسندیدہ معلوم ہوتی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنا اونٹ بھی لے لو اور اس کی قیمت بھی لے لو۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1002]