سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مدینہ میں مسیح دجال کا رعب داخل نہ ہو گا اس وقت مدینہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر دو فرشتے (پہرہ دیتے) ہوں گے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 912]
حدیث نمبر: 913
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مدینہ کے دروازوں پر فرشتے پہرہ دیں گے وہاں نہ طاعون کی بیماری آئے گی اور نہ ہی دجال مدینہ میں داخل ہو سکے گا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 913]
حدیث نمبر: 914
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”دجال دنیا کے ہر شہر کو ضرور روندے گا سوائے مکہ اور مدینہ کے۔ ان دونوں کے ہر راستے پر فرشتے صف بستہ پہرہ دیں گے پھر مدینہ اپنے لوگوں کو تین بار خوب زور سے ہلا دے گا پس اللہ ہر کافر و منافق کو (جو اس وقت مدینہ میں موجود ہو گا) نکال دے گا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 914]
حدیث نمبر: 915
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ایک بہت طویل قصہ بیان فرمایا تھا تو منجملہ اس کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان فرمایا کچھ یہ تھا: ”دجال مدینہ کی کھاری زمین پر آ کر اترے گا لیکن اس پر مدینہ کے اندر آنا حرام کر دیا گیا ہے۔ تو اس وقت ایک شخص جو تمام انسانوں میں سب سے بہتر اور نیک ہو گا، دجال کے پاس جائے گا اور کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث بیان فرما دی تھی تو دجال لوگوں سے کہے گا کہ بتاؤ! اگر میں اس شخص کو قتل کر کے پھر زندہ کر دوں گا تو کیا تم لوگ پھر بھی (میرے) معاملہ میں شک کرو گے؟ تو لوگ جواب دیں گے کہ نہیں۔ چنانچہ دجال پہلے تو اس نیک شخص کو قتل کرے گا پھر زندہ کر دے گا۔ وہ نیک شخص زندہ ہو کر کہے گا کہ اللہ کی قسم! اب تو مجھے پورا یقین ہو گیا ہے کہ تو وہی دجال ہے تو دجال پھر اس نیک شخص کو قتل کرنا چاہے گا مگر نہ کر سکے گا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 915]