سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”(قیامت کے قریب ایک وقت ایسا آنے والا ہے کہ) لوگ مدینہ کو بہت عمدہ حالت میں چھوڑ دیں گے وہاں سوائے جنگلی جانوروں، پرندوں اور درندوں کے کوئی نہ رہے گا اور سب سے آخر میں مزینہ (قبیلہ مزینہ) کے دو چرواہے مدینہ آئیں گے تاکہ بکریاں ہانک کر لے جائیں تو وہ مدینہ کو جنگلی جانوروں اور درندوں سے بھرا ہوا پائیں گے یہاں تک کہ جب وہ ثنیتہ الوداع میں پہنچ جائیں گے تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے (یعنی مر جائیں گے اور قیامت قائم ہو گی)۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 907]
حدیث نمبر: 908
سیدنا سفیان بن ابوزہیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”(آئندہ دور میں) یمن فتح ہو جائے گا تو کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو اپنی سواریاں دوڑاتے ہوئے لائیں گے اور گھر والوں کو اور ان لوگوں کو جو ان کا کہا مانیں گے، مدینہ سے یمن لے جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہو گا اگر وہ غور کریں اور ملک شام فتح ہو گا تو کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو اپنی سواریاں دوڑاتے ہوئے لائیں گے اور اپنے گھر والوں کو اور ان لوگوں کو جو ان کا کہا مانیں گے، مدینہ سے شام میں منتقل کر دیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہو گا اگر وہ غور کریں اور عراق فتح ہو گا تو کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو اپنی سواریاں دوڑتے ہوئے لائیں گے اور اپنے گھر والوں کو ان لوگوں کو جو ان کا کہا مانیں گے مدینہ سے عراق میں منتقل کر دیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہو گا اگر وہ غور کریں۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 908]