الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مختصر صحيح بخاري
بارش طلب کرنے کا بیان
2. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بددعا دینا کہ یااللہ! ان پر ایسی قحط سالی ڈال جیسی یوسف (کے عہد) کی قحط سالی (تھی)۔
حدیث نمبر: 548
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غریب مسلمانوں کے لیے دعائے نجات مانگتے اور (قبیلہ) مضر (کے کافروں) پر بددعا کرتے .... پہلے گزر چکی ہے (دیکھئیے کتاب: وتر کا بیان۔۔۔ باب: رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد قنوت کا پڑھنا) اور اس روایت میں کہتے ہیں کہ آخر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اے اللہ!) قبیلہ غفار کو معاف فرما دے اور اسلم (قبیلہ اسلم) کو سلامت رکھ۔ ابن ابوالزناد نے اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے کہا یہ سب صبح کی نماز میں تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 548]
حدیث نمبر: 549
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب (قبول دعوت اسلام سے) لوگوں کو پیچھے ہٹتے دیکھا تو (اللہ سے) دعا کی: اے اللہ! (ان پر) سات برس (قحط ڈال دے) جیسا کہ یوسف علیہ السلام کے (عہد میں) سات برس تک (مسلسل قحط رہا تھا)۔ پس قحط نے انھیں آ لیا۔ جس نے ہر قسم کی روئیدگی کو نیست و نابود کر دیا حتیٰ کہ لوگوں نے کھالیں اور مردار اور سڑے جانور کھانا شروع کر دیئے اور بھوک کی وجہ سے (ضعف اس قدر ہو گیا کہ) جب کوئی ان میں سے آسمان کی طرف دیکھتا تو اس کو دھواں (سا) دکھائی دیتا۔ پس ابوسفیان (جو اس وقت تک اسلام نہیں لائے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ اے محمد! آپ تو اللہ کی بندگی اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں اور بیشک یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم کے لوگ (ہیں جو مارے بھوک کے) مرے جاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے ان کے لیے دعا کیجئیے۔ پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے نبی! تم اس دن کا انتظار کرو جس دن آسمان ایک صریح دھواں ظاہر کرے گا اگر ہم ان کافروں سے عذاب دور کر دیں تو یہ پھر (بھی) کفر کریں گے اس کی سزا ان کو اسی دن ملے گی جس دن ہم ایک سخت گرفت میں ان کو پکڑیں گے۔ (الدخان: 10 - 16) ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا کہ بطشہ (یعنی پکڑ) بدر کے دن ہوئی اور بیشک (سورۃ الدخان میں) دخان (دھواں) اور بطشہ (پکڑ) اور (سورۃ الفرقان میں) لزام (قید) اور سورۃ الروم کی آیت میں جو ذکر ہے سب واقع ہو چکے ہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 549]
حدیث نمبر: 550
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اکثر میں شاعر کے قول کو یاد کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ (مبارک) کی طرف دیکھتا تھا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (دعائے) استسقاء مانگتے ہوتے تھے پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم (منبر سے) نہ اترنے پاتے تھے کہ تمام پر نالے بہنے لگتے تھے (وہ قول شاعر کا یہ ہے): گورا ان کا رنگ، وہ حامی یتیموں بیواؤں کے۔ لوگ پانی مانگتے ہیں ان کے منہ کے صدقے سے اور یہ ابوطالب کا کلام ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 550]
حدیث نمبر: 551
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب لوگ قحط زدہ ہوتے تو امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے ذریعے سے بارش برسنے کی دعا مانگتے۔ کہتے کہ اے اللہ! (پہلے) ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے دعائے استسقاء کیا کرتے تھے اور تو بارش برسا دیتا تھا۔ اب ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے ذریعے سے دعا کرتے ہیں پس (اب بھی) بارش برسا دے۔ (سیدنا انس رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ بارش برسنے لگتی تھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 551]