سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں جہاد کیا تو ہم نے صبح کی نماز خیبر کے قریب اندھیرے میں پڑھی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ (بھی) سوار ہوئے اور میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار تھا، پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کی گلیوں میں چلے اور میرا گھٹنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے مس کرتا جاتا تھا۔ پھر آپ نے اپنی ازار اپنی ران سے ہٹا دی یہاں تک کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کی سپیدی کو دیکھنے لگا۔ پھر آپ وادی کے اندر داخل ہو گئے تو فرمایا: ”اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، خیبر کی خرابی آ گئی، بیشک ہم جس قوم کے میدان میں (بقصد جنگ) اترے ہوں تو ان ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری (حالت میں) ہوتی ہے۔“ اسے تین بار فرمایا: سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (خیبر کے) لوگ اپنے کاموں کے لیے نکلے تو انھوں نے کہا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے) اور خمیس یعنی لشکر (بھی آ گیا) پس ہم نے خیبر کو بزور شمشیر حاصل کیا۔ پھر قیدی جمع کیے گئے تو سیدنا دحیہ رضی اللہ عنہ آئے اور انھوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے ان قیدیوں میں سے کوئی لونڈی دے دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اور کوئی لونڈی لے لو۔“ انھوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا۔ پھر ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے صفیہ حیی (قبیلہ) قریظہ اور نضیر کی سردار دحیہ رضی اللہ عنہ کو دے دی، وہ سوائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی کے قابل نہیں ہیں۔ تو آپ نے فرمایا: ”ان کو صفیہ کے ساتھ لے آؤ۔“ پس جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کی طرف نظر کی تو (دحیہ سے) فرمایا کہ: ”ان کے کوئی علاوہ اور لونڈی قیدیوں میں سے لو۔“(سیدنا انس رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کر دیا اور ان سے نکاح کر لیا۔ یہاں تک کہ جب راہ میں (چلے) تو ام سلیم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آراستہ کیا اور شب کو آپ کے پاس بھیجا تو صبح کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بحیثیت دولہا فرمایا: ”جس کے پاس جو کچھ ہو وہ اسے لے آئے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چمڑے کا ایک دسترخوان بچھا دیا، پس کوئی کھجوریں لایا اور کوئی گھی لانے لگا۔ (راوی حدیث) کہتے ہیں میں خیال کرتا ہوں کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ستو کا بھی ذکر کیا (پھر) کہتے ہیں پھر انھوں نے سب کو ملا کر ملیدہ بنایا تو یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 243]