35. اس شخص کی فضیلت (کا بیان) جو اپنے دین کی خاطر (مشتبہ چیزوں سے) علیحدہ ہو جائے۔
حدیث نمبر: 48
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: حلال ظاہر ہے اور حرام (بھی) ظاہر ہے اور ان دونوں کے درمیان مشتبہ چیزیں ہیں کہ جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے۔ پس جو شخص مشتبہ چیزوں سے بچ گیا تو اس نے اپنے دین اور اپنی آبرو کو بچا لیا اور جو شخص مشتبہ چیزوں میں ملوث ہو گیا (تو وہ) مثل اس چرواہے کے ہے جو سلطانی چراگاہ کے قریب چراتا ہے عین ممکن ہے کہ وہ (اپنے مویشی) اس میں چھوڑ دے۔ (اے لوگو!) آگاہ رہو کہ ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہے آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ تعالیٰ کی چراگاہ اس کی زمین میں اس کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں اور خبردار ہو جاؤ کہ بدن میں ایک ٹکڑا گوشت کا ہے، جب وہ سنور جاتا ہے تو تمام بدن سنور جاتا ہے اور جب وہ بگڑ جاتا ہے تو سارا بدن خراب ہو جاتا ہے (خوب) سن لو! وہ ٹکڑا دل ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 48]