2696. امیر کی اطاعت کا حکم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کی سنت کی روشنی میں اختلاف کو دور کیا جائے
حدیث نمبر: 4089
-" أوصيكم بتقوى الله والسمع والطاعة وإن كان عبدا حبشيا، فإنه من يعش منكم بعدي يرى اختلافا كثيرا، فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين بعدي، عضوا عليها بالنواجذ [وإياكم ومحدثات الأمور، فإن كل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة]".
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بعد از نماز فجر نہایت مؤثر وعظ کیا، جس سے آنکھیں بہہ پڑیں اور دل ڈر گئے۔ ایک صحابی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو گویا الوداع کہنے والے کا آخری وعظ ہے، (پس آپ ہمیں کوئی وصیت فرما دیجئیے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی اور امیر کی بات سننے اور اس پر عمل کرنے کی وصیت کرتا ہوں، اگرچہ تم پر کوئی حبشی غلام ہی امیر مقرر ہو جائے۔ (یاد رکھو!) تم میں سے جو میرے بعد زندہ رہے گا، وہ بہت اختلاف دیکھے گا، پس تم میری سنت کو اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طریقے کو لازم پکڑنا، ان کو دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا۔ دین میں نئے نئے کام ایجاد کرنے سے بچنا، کیونکہ (دین میں) ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/وصايا رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 4089]