الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات
ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق
2517. ایوب علیہ السلام کی بیماری کا واقعہ
حدیث نمبر: 3872
-" إن نبي الله أيوب صلى الله عليه وسلم لبث به بلاؤه ثمان عشرة سنة فرفضه القريب والبعيد إلا رجلين من إخوانه كانا يغدوان إليه ويروحان، فقال أحدهما لصاحبه ذات يوم: تعلم والله لقد أذنب أيوب ذنبا ما أذنبه أحد من العالمين فقال له صاحبه: وما ذاك؟ قال: منذ ثمان عشرة سنة لم يرحمه الله فيكشف ما به فلما راحا إلى أيوب لم يصبر الرجل حتى ذكر ذلك له، فقال أيوب: لا أدري ما تقولان غير أن الله تعالى يعلم أني كنت أمر بالرجلين يتنازعان، فيذكران الله فأرجع إلى بيتي فأكفر عنهما كراهية أن يذكر الله إلا في حق، قال: وكان يخرج إلى حاجته فإذا قضى حاجته أمسكته امرأته بيده حتى يبلغ، فلما كان ذات يوم أبطأ عليها وأوحي إلى أيوب أن * (اركض برجلك هذا مغتسل بارد وشراب) * فاستبطأته فتلقته تنظر وقد أقبل عليها قد أذهب الله ما به من البلاء وهو أحسن ما كان فلما رأته قالت: أي بارك الله فيك هل رأيت نبي الله هذا المبتلى، والله على ذلك ما رأيت أشبه منك إذ كان صحيحا، فقال: فإني أنا هو، وكان له أندران (أي بيدران): أندر للقمح وأندر للشعير، فبعث الله سحابتين، فلما كانت إحداهما على أندر القمح أفرغت فيه الذهب حتى فاض وأفرغت الأخرى في أندر الشعير الورق حتى فاض".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏اللہ تعالیٰ کے نبی ایوب علیہ السلام اٹھارہ برس بیمار رہے۔ قریب و بعید کے تمام رشتہ دار بےرخی کر گئے، البتہ ان کے دو بھائی صبح و شام ان کے پاس آتے جاتے تھے۔ ایک دن ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: آیا تو جانتا ہے، اللہ کی قسم! (‏‏‏‏میرا خیال یہ ہے کہ) ایوب نے کوئی ایسا گناہ کیا ہے، جو جہانوں میں سے کسی فرد نے نہیں کیا؟ اس کے ساتھی نے کہا: وہ کون سا؟ اس نے کہا: (‏‏‏‏دیکھو) اٹھارہ سال ہو چکے ہیں، اللہ تعالیٰ نے اس پر رحم نہیں کیا کہ اس کی بیماری دور کر دے۔ جب وہ بوقت شام ایوب کے پاس آئے تو ایک نے بے صبری میں وہ بات ذکر کر دی۔ ایوب علیہ السلام نے (‏‏‏‏ان کا الزام سن کر) کہا: جو کچھ تم کہہ رہے ہو، اس قسم کی کوئی بات میرے علم میں تو نہیں ہے، ہاں اتنا ضرور ہے کہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ دو آدمیوں کے پاس سے میرا گزر ہوتا تھا، وہ آپس میں جھگڑ رہے ہوتے تھے، وہ مجھے اللہ تعالیٰ ّ کا واسطہ دے دیتے اور میں اپنے گھر واپس چلا جاتا تھا اور اس وجہ سے ان دونوں کی طرف سے کفارہ ادا کر دیتا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ انہوں نے مجھے ناحق انداز میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ نہ دیا ہو۔ ایوب علیہ السلام قضائے حاجت کے لیے باہر جاتے تھے، جب وہ قضائے حاجت کر لیتے تو ان کی بیوی ان کو ہاتھ سے پکڑ کر سہارا دیتی تھی، حتیٰ کہ وہ اپنی جگہ پر پہنچ جاتے تھے۔ ایک دن وہ لیٹ ہو گئے اور (‏‏‏‏ ان کی بیوی ان کے انتظار میں رہی) اور اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی کی: ‏‏‏‏اپنا پاؤں مارو، یہ نہانے کا ٹھنڈا اور پینے کا پانی ہے۔ (‏‏‏‏سورۂ ص: ۴۲) ا‏‏‏‏دھر ان کی بیوی کو خیال آ رہا تھا کہ وہ دیر کر رہے ہیں۔ جب وہ واپس پلٹے تو اللہ تعالیٰ ان کی تمام بیماریاں دور کر چکے تھے اور وہ بہت حسین لگ رہے تھے۔ جب ان کی بیوی نے ان کو دیکھا تو (‏‏‏‏نہ پہچان سکی اور ان سے) پوچھا: اللہ تعالیٰ تجھ میں برکت پیدا کرے، کیا تو نے اللہ کے نبی، جو بیمار ہیں، کو دیکھا ہے؟ اللہ تعالیٰ اس بات پر گواہ ہیں کہ جب وہ نبی صحتمند تھے تو تجھ سے سب سے زیادہ مشابہت رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا: میں وہی (‏‏‏‏ایوب) ہوں (‏‏‏‏اب اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا دے دی ہے)۔ ایوب علیہ السلام کے دو کھلیان تھے، ایک گندم کا تھا اور ایک جو کا تھا۔ اﷲ تعالیٰ نے دو بدلیاں بھیجیں، ایک بدلی گندم والے کھلیان پر آ کر سونا برسنے لگی اور دوسری جو والے کھلیان پر آ کر چاندی برسنے لگی، (‏‏‏‏اس طرح اللہ تعالیٰ نے صحت بھی دے دی اور مال کثیر بھی عطا کر دیا)۔ [سلسله احاديث صحيحه/المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات/حدیث: 3872]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 17