- (ليتَ شِعْري! متى تَخْرُجُ نارٌ من اليمن من جبل الوِرَاقِ؛ تضيء منها أعناقُ الإبل بُروكاً بِبُصرى كضَوْءِ النهارِ).
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (سفر سے واپس آ رہے) تھے، ہم نے ذوالحلیفہ مقام پڑاؤ ڈالا، کچھ لوگوں نے مدینہ کی طرف جانے میں عجلت سے کام لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہیں رات گزاری اور ہم بھی آپ کے ساتھ تھے۔ جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں پوچھا ( کہ وہ کہاں ہیں)؟ بتلایا گیا۔ کہ انہوں نے مدینہ کی طرف جانے میں جلدی کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے مدینہ اور عورتوں کی طرف جانے میں جلدی کی ہے، عنقریب یہ لوگ مدینہ کو چھوڑ جائیں گے، حالانکہ وہ ان کے لیے بہت بہتر ہو گا۔“ پھر فرمایا: ”کاش میں جانتا ہوتا کہ جب یمن کے جبل وراق سے آگ نکلے گی، وہ بصریٰ میں بیٹھے ہوئے اونٹوں کی گردنوں کو ایسے روشن کر دے گی، جیسے وہ دن کی روشنی میں نظر آتی ہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3747]