2403. جھوٹے مدعیانِ نبوت، (قادیانیوں اور ابن عربی کا عقیدہ باطل ہے)
حدیث نمبر: 3722
- (بينما أنا نائمُ؛ أتيت بخزائن الأرض، فَوُضِعَ في يدي سِوَارَان من ذهب، فكَبُرا عليَّ وأهمَّاني، فأوُحي إليَّ: أن انفُخُهُما؛ فَنَفَخْتُهُما فذهبا؛ فأوَّلْتُهُما: الكذَّابَيْنِ اللذين أنا بينهما: صاحب صنعاء، وصاحب اليمامة).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سویا ہوا تھا، میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے، میرے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن رکھ دیے گئے، وہ مجھ پر گراں گزرے اور انہوں نے مجھے مغموم و بے چین کر دیا، میری طرف وحی کی گئی کہ پھونک مارو، میں نے پھونک ماری، وہ دونوں (میرے ہاتھ سے) ہٹ گئے۔ میں نے اس خواب کی تاویل یہ کی کہ ان سے مراد وہ دو جھوٹے ہیں، کہ میں جن کے درمیان ہوں، ( ۱) صاحب صنعاء ( یعنی اسود عنسی) اور ( ۲) صاحب یمامہ ( یعنی مسیلمہ کذاب)۔“[سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3722]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3611
حدیث نمبر: 3723
-" في أمتي كذابون ودجالون، سبعة وعشرون، منهم أربعة نسوة، وإني خاتم النبين، لا نبي بعدي".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں ستائیس آدمی انتہائی جھوٹے اور کذاب ہوں گے، ان میں سے چار عورتیں ہوں گی ( یاد رکھنا کہ) میں خاتم النبین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔“ [سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3723]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1999
حدیث نمبر: 3724
-" إن بين يدي الساعة سنين خداعة يصدق فيها الكاذب ويكذب فيها الصادق ويؤتمن فيها الخائن ويخون فيها الأمين وينطق فيها الرويبضة. قيل: وما الرويبضة. قيل: المرء التافه يتكلم في أمر العامة".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک کوفی آدمی بیٹھا ہوا تھا، اس نے مختار سے احادیث بیان کرنا شروع کر دیں۔ سیدنا عبداللہ نے کہا: اگر بات ایسے ہی ہے جیسے تو کہہ رہا ہے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”قیامت سے پہلے تیس انتہائی جھوٹے اور کذاب افراد ہوں گے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3724]