-" إن يأجوج ومأجوج يحفرون كل يوم حتى إذا كادوا يرون شعاع الشمس، قال الذي عليهم: ارجعوا فسنحفره غدا، فيعيده الله أشد ما كان حتى إذا بلغت مدتهم وأراد الله أن يبعثهم على الناس حفروا، حتى إذا كادوا يرون شعاع الشمس، قال الذي عليهم: ارجعو فسنحفره غدا إن شاء الله تعالى، واستثنوا، فيعودون إليه وهو كهيئته حين تركوه، فيحفرونه ويخرجون على الناس، فينشفون الماء ويتحصن الناس منهم في حصونهم، فيرمون بسهامهم إلى السماء، فترجع عليها الدم الذي اجفظ، فيقولون: قهرنا أهل الأرض، وعلونا أهل السماء، فيبعث الله نغفا في أقفائهم فيقتلون بها. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده إن دواب الأرض لتسمن وتشكر شكرا من لحومهم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک یاجوج ماجوج ہر روز (بڑے بند کو) کھودتے ہیں، جب وہ (غروب ہوتے ہوئے) سورج کی کرنوں کو دیکھتے ہیں تو ان کا سردار انہیں کہتا ہے: اب چلے جاؤ، کل (اس کو مکمل) کھود لیں گے۔ لیکن اللہ تعالیٰ اسے پہلے سے سخت حالت میں لوٹا دیتا ہے، (یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہے گا) حتیٰ کہ ان کا (وہاں ٹھہرنے کا) وقت پورا ہو جائے گا اور اللہ تعالیٰ ارادہ کر لے گا کہ اب ان کو لوگوں پر بھیج دیا جائے، وہ کھودنا شروع کریں گے، یہاں تک کہ (ڈوبتے) سورج کی کرنیں انہیں نظر آئیں گی، ان کا سردار ان کو کہے گا: اب چلے جاؤ، ہم ان شاہ اللہ کل اس کی کھدائی مکمل کر لیں گے، (اس سے پہلے انہوں نے ان شاءاللہ نہیں کہا ہو گا، صرف اب کی بار کہیں گے)۔ جب وہ (صبح کو) آئیں گے تو اسے اسی حالت میں پائیں گے جس میں چھوڑ کر گئے تھے، وہ اسے مکمل طور پر کھود لیں گے اور لوگوں پر نکل پڑیں گے، پانی خشک کر دیں گے، لوگ مضبوط قلعوں میں پناہ گزیں ہو جائیں گے۔ وہ آسمان کی طرف اپنے تیر پھینکیں گے، ایسا کرنے کے بعد وہ کہیں گے: ہم نے اہل زمین کو زیر کر لیا ہے اور اہل آسمان کو بھی مغلوب کر لیا ہے۔ (بالآخر) اللہ تعالیٰ ان کی گدیوں میں ایک کیڑا پیدا کرے گا، جس سے وہ مر جائیں گے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کے قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! زمین کے جانور ان کا گوشت کھا کر موٹے تازے ہو جائیں گے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3660]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1735
حدیث نمبر: 3661
-" يفتح يأجوج ومأجوج، يخرجون على الناس كما قال الله عز وجل: * (من كل حدب ينسلون) * فيغشون الأرض وينحاز المسلمون عنهم إلى مدائنهم وحصونم، ويضمون إليهم مواشيهم، ويشربون مياه الأرض، حتى أن بعضهم ليمر بالنهر فيشربون ما فيه حتى يتركوه يبسا، حتى إن من بعدهم ليمر بذلك النهر فيقول: قد كان هاهنا ماء مرة! حتى إذا لم يبق من الناس إلا أحد في حصن أو مدينة قال قائلهم: هؤلاء أهل الأرض قد فرغنا منهم، بقي أهل السماء! قال: ثم يهز أحدهم حربته، ثم يرمي بها إلى السماء، فترجع مختضبة دما للبلاء والفتنة. فبينا هم على ذلك إذا بعث الله دودا في أعناقهم كنغف الجراد الذي يخرج في أعناقهم، فيصبحون موتى لا يسمع لهم حس. فيقول المسلمون: ألا رجل يشري نفسه فينظر ما فعل هذا العدو، قال: فيتجرد رجل منهم لذلك محتسبا لنفسه قد أظنها على أنه مقتول، فينزل، فيجدهم موتى، بعضهم على بعض، فينادي: يا معشر المسلمين: ألا أبشروا، إن الله قد كفاكم عدوكم فيخرجون من مدائنهم وحصونهم، ويسرحون مواشيهم، فما يكون لها رعي إلا لحومهم، فتشكر عنه كأحسن ما تشكر عن شيء من النبات أصابته قط".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یاجوج ماجوج کھول دیے جائیں گے اور وہ لوگوں پر نکل پڑیں گے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے۔“(سورہ انبیاء: ۹۶) وہ زمین میں پھیل جائیں گے، مسلمان ان سے بچنے کے لیے اپنے شہروں اور قلعوں میں سمٹ جائیں گے اور اپنے مویشی اپنے ساتھ لے جائیں گے۔ یاجوج ماجوج زمین کا پانی پی جائیں گے، (اور اتنا پانی پئیں گے کہ) ان کے بعض افراد ایک نہر کے پاس سے گزریں گے اور وہ اس کا سارا پانی پی جائیں گے اور نہر خشک ہو جائے گی۔ جب ان کے بعد والوں کی وہاں سے گزر ہو گا تو وہ کہیں گے کہ کسی دور میں یہاں پانی ہوتا تھا۔ جب قلعوں یا شہروں میں پناہ گزین لوگوں کے علاوہ کوئی اور انسان نہیں بچے گا (جو انہیں نظر آ سکے) تو وہ کہیں گے: یہ تھے اہل زمین، (ان کا قصہ تو تمام ہو چکا) ہم ان سے فارغ ہو گئے ہیں، اب اہل آسمان باقی ہیں۔ (ان پر غلبہ پانے کی سوچنی چاہیئے) سو ان کا ایک فرد نیزے کو قدرے زور سے حرکت دے گا اور آسمان کی طرف پھینکے گا، وہ خون آلود لوٹے گا، یہ ان کے لیے ابتلاء و آزمائش اور فتنہ و فساد کا سبب بنے گا۔ اسی حالت پر ہوں گے اچانک اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں ٹڈی کی طرح کا کیڑا پیدا کر دیں گے، جس کی وجہ سے وہ سب کے سب مر جائیں اور ان کی طرف سے کوئی آہٹ سنائی نہیں دے گی۔ مسلمان کہیں گے: کیا کوئی آدمی ایسا ہے جو اپنے حق میں خطرہ مول لے کر دیکھے کہ دشمن کیا کر رہے ہیں؟ ایک آدمی اجر و ثواب کی نیت سے باہر نکلے گا، اس کو اپنے بارے میں یہی گمان ہو گا کہ وہ قتل کر دیا جائے گا۔ وہ (اپنے قلعے یا شہر سے) نیچے اترے گا اور انہیں مرا ہوا پائے گا، ان کے لاشے ایک دوسرے پر پڑے ہوں گے۔ وہ پکارے گا: مسلمانوں کی جماعت! ذرا غور سے! خوش ہو جاؤ، اللہ تعالیٰ نے تمہیں دشمنوں سے کفایت کیا ہے۔ وہ اپنے قلعوں اور شہروں سے نکلیں گے، اپنے مویشیوں کو چرائیں گے، ان کے گوشت کے علاوہ ان کا کوئی اور چارہ نہیں ہو گا، وہ گوشت کھا کر اتنے موٹے تازے ہو جائیں گے، جتنا کہ وہ بہترین چارہ کھا کر ہوتے تھے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3661]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1793
حدیث نمبر: 3662
-" لا إله إلا الله، ويل للعرب من شر قد اقترب فتح اليوم من ردم يأجوج ومأجوج مثل هذه، وحلق بإصبعه الإبهام والتي تليها، فقلت: يا رسول الله: أنهلك وفينا الصالحون؟ قال: نعم إذا كثر الخبث".
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سیدہ زینب بن حجش رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہمارے پاس تشریف لائے، آپ گھبرائے ہوئے تھے اور آپ کا چہرہ سرخ تھا اور آپ کی زبان پر یہ کلمات تھے: ” «لا اله الا الله» عربوں کے لیے اس شر کی وجہ سے ہلاکت ہے، جو قریب آ گئی ہے، آج یاجوج و ماجوج کی دیوار سے اتنا حصہ کھول دیا گیا ہے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں (انگوٹھے اور اس کے ساتھ والی انگلی) سے حلقہ بنا کر دکھایا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے، جب کہ ہمارے اندر نیک لوگ بھی ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں جب برائی عام ہو جائے گی۔“[سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3662]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج یاجوج ماجوج کے بڑے بند میں اتنا سوراخ ہو گیا ہے۔“ وہیب نے (بات کو واضح کرتے ہوئے) نوے (۹۰) کی گرہ لگائی اور انگلی کو ملا دیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3663]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3015
حدیث نمبر: 3664
-" سيوقد المسلمون من قسي يأجوج ومأجوج ونشابهم وأترستهم سبع سنين".
سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ یاجوج ماجوج کی کمانوں، تیروں اور ڈھالوں کو جلا کر سات سال تک (ایندھن حاصل کرتے رہیں گے)۔“[سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3664]