2358. دجال مدینہ منورہ میں داخل نہیں ہو گا، مدینہ منورہ میں رہنے والے منافق دجال کے پاس کیسے پہنچیں گے؟
حدیث نمبر: 3653
- (نِعْمَتِ الأرضُ المدينةُ إذا خرجَ الدجالُ؛ على كُلِّ نَقْبٍ من أنقابها مَلَكٌ لا يدخُلُها، فإذا كان كذلك رَجَفَتِ المدينة بأهلها ثلاث رجفات، لا يبقى منافقٌ ولا منافقةٌ إلا خرج إليه، وأكثرُ- يعني- من يَخْرُجُ إليه النساء، وذلك يوم التخليص، وذلك يوم تنفي المدينة الخَبَثَ كما ينفي الكِيرُ خَبَثَ الحديد، يكون معه سبعون ألفاً من اليهود، على كل رجلٍ منهم ساجٌ وسيف محلى، فتُضْرَبُ قُبَّتُهُ بهذا الضرب الذي عند مجتمع السيول. ثم قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: ما كانت فتنة- ولا تكون حتى تقوم الساعة- أكبر من فتنة الدجال، ولا من نبيٍّ إلا حذر أمته، ولأخبِرَنَّكُم بشيء ما أخبَرهُ نبيٌّ قبلي. ثم وضع يده على عينه، ثم قال: أشهد أن الله عز وجل ليس بأعور).
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حرہ کے ایک ٹیلے سے جھانکے اور فرمایا: ”جب دجال کا ظہور ہو گا تو مدینہ بہترین سر زمین ثابت ہو گی، اس کی طرف آنے والے ہر راستے پر فرشتہ ہو گا، اس لیے دجال اس میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ جب معاملہ یہ ہو گا تو مدینہ تین دفعہ اپنے باشندوں کو جھٹکا دے گا، (مدینہ میں رہنے والا) ہر منافق مرد اور عورت دجال کی طرف نکل جائے گا، زیادہ تر جانے والی عورتیں ہوں گی، یہ ”یوم التخلیص“ ہو گا۔ اس دن مدینہ اپنے اندر پائی جانے والی خباثت اس طرح نکال دے گا، جیسے دھونکنی لوہے کی میل کچیل کو صاف کر دیتی ہے۔ دجال کے ساتھ ستر ہزار (۷۰،۰۰۰) یہودی ہوں گے، ہر ایک نے زرہ زیب تن کی ہو گی اور ہر ایک کے پاس آراستہ کی ہوئی ایک تلوار ہو گی، جہاں پانی کے نالے جمع ہوتے ہیں وہاں اس کا ڈیرہ بنایا جائے گا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نہ ماضی میں) ایسا فتنہ تھا اور نہ تاقیامت ہو گا، جو دجال کے فتنے سے سنگین ہو۔ ہر نبی نے اپنی امت کو اس سے متنبہ کیا اور میں تمہیں اس کی ایسی علامت بتاتا ہوں جو کسی نبی نے نہیں بتائی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اپنی آنکھ پر رکھا اور فرمایا: ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے (اور دجال کانا ہو گا)۔“[سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3653]