-" والذي نفس أبي القاسم بيده لينزلن عيسى ابن مريم إماما مقسطا وحكما عدلا، فليكسرن الصليب وليقتلن الخنزير وليصلحن ذات البين وليذهبن الشحناء وليعرضن عليه المال فلا يقبله، ثم لئن قام على قبري فقال: يا محمد لأجبته".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے! عیسیٰ بن مریم علیہ السلام انصاف پسند امام اور عدل پسند حکمران بن کر ضرور نازل ہوں گے، وہ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے، تعلقات میں صلح صفائی کریں گے، عداوت ختم ہو جائے گی، ان پر مال پیش کیا جائے گا لیکن وہ قبول نہیں کریں گے، اگر وہ میری قبر پر کھڑے ہوئے اور کہا: اے محمد! تو میں ان کو جواب دوں گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3639]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2733
حدیث نمبر: 3640
-" طوبى لعيش بعد المسيح، طوبى لعيش بعد المسيح يؤذن للسماء في القطر ويؤذن للأرض في النبات، فلو بذرت حبك على الصفا لنبت، ولا تشاح ولا تحاسد ولا تباغض، حتى يمر الرجل على الأسد ولا يضره، ويطأ على الحية فلا تضره ولا تشاح ولا تحاسد ولا تباغض".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عیسیٰ علیہ السلام کے بعد والی زندگی کے لیے خوشخبری ہے، عیسیٰ علیہ السلام کے بعد والی زندگی کے لیے خوشخبری ہے، آسمان کو برسنے کی اور زمین کو کھیتیاں اگانے کی (کھلی) اجازت دی جائے گی۔ اگر تم اس وقت صفا پہاڑی پر بھی بیج کاشت کرو گے تو وہ اگ آئے گا۔ (لوگوں میں) ایک دوسرے سے فوقیت و برتری لے جانے کی کوئی تمنا نہیں ہو گی، حسد و بغض ختم ہو جائے گا اور (اتنا امن ہو گا کہ) آدمی شیر کے پاس سے گزر جائے گا، وہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا اور آدمی سانپ کے اوپر سے گزر جائے گا، وہ اسے کوئی تکلیف نہیں دے گا۔ لوگوں میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوئی تڑپ باقی نہیں رہے گی اور نہ کوئی حسد و بغض ہو گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3640]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1926
حدیث نمبر: 3641
-" ينزل عيسى بن مريم، فيقول أميرهم المهدي: تعال صل بنا، فيقول: لا إن بعضهم أمير بعض، تكرمة الله لهذه الأمة".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے تو مسلمانوں کے امیر مہدی انہیں کہیں گے: آئیں اور نماز پڑھائیں۔ وہ کہیں گے: نہیں، تم ہی ایک دوسرے کے امام و امیر بن سکتے ہو، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس امت کی عزت و آبرو ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3641]