- (لأنَا لِفِتْنَةِ بَعْضِكْم أخْوَفُ عندي فتنة الدجال، ولن ينجو أحد مما قبلها إلا نجا منها، وما صُنِعَتْ فتنةٌ - منذ كانت الدنيا- صغيرة ولا كبيرة إلا لفتنة الدجال).
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دجال کا ذکر کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دجال کے فتنے کی بہ نسبت مجھے خود تمہارے بعض افراد کے فتنوں کا زیادہ ڈر ہے، جو آدمی دجال سے پہلے والے فتنوں سے نجات پا گیا وہ اس کے فتنے سے بھی چھٹکارا حاصل کر لے گا اور ابتدائے دنیا سے جو چھوٹا بڑا فتنہ منظر عام پر آیا وہ فتنہ دجال کی خاطر تھا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3629]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3082
حدیث نمبر: 3630
- (لَيَأتِيَنَّ على أمتي زمانٌ يتمنون فيه الدجال. قلتُ: يا رسول الله بأبي وأمي! مِمَّ ذَاكَ؟! قال: مما يَلْقونَ من العناء أو الضناء).
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت پر ایسا (کٹھن) زمانہ آئے گا کہ وہ دجال کی تمنا کرنے لگ جائیں گے۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! ایسے کیوں ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مشقت یا بیماری میں پڑنے کی وجہ سے (ایسی خواہش کرنے لگیں گے)۔“[سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3630]