-" لو أنكم إذا خرجتم من عندي تكونون على مثل الحال التي تكونون عليها عندي لصافحتكم الملائكة في طرق المدينة".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! رب کعبہ کی قسم! ہم تو ہلاک ہو گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کیسے؟“ انہوں نے کہا: ہمیں نفاق و منافقت کا اندیشہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اللہ تعالیٰ کے معبود برحق ہونے اور میرے رسول اللہ ہونے کی گواہی نہیں دیتے؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ نفاق تو نہیں ہے۔“ انہوں نے بات کو لوٹاتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! رب کعبہ کی قسم! ہم ہلاک ہو گئے ہیں. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچہا: ”وہ کیسے؟“ انہوں نے کہا: ہمیں نفاق کا خطرہ ہے، نفاق کا. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم لوگ اللہ تعالیٰ کے معبود برحق ہونے اور میرے رسول اللہ ہونے کی شہادت نہیں دیتے؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو نفاق نہیں ہے۔“ انہوں نے تیسری دفعہ یہی بات دہرائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہی جواب دیا کہ یہ نفاق تو نہیں ہے۔“ انہوں نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! جب ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں تو مخصوص (مذہبی) حالت پر ہوتے ہیں، لیکن جب آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو دنیا اور اہل دنیا ہم کو مغموم و فکرمند کر دیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میرے پاس سے نکل کر بھی اسی (اسلامی) حالت پر برقرار رہتے جس پر میری مجلس میں ہوتے ہو تو مدینہ کے راستوں میں فرشتے تم سے مصافحہ کرتے .“[سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 3150]