-" إن الله ليعجب إلى العبد إذا قال: لا إله إلا أنت إني قد ظلمت نفسي، فاغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت، قال: عبدي عرف أن له ربا يغفر ويعاقب".
علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ، کا ان کی سواری پر ردیف تھا، انہوں نے جب اپنا پاؤں رکاب میں رکھا تو کہا: «بسم الله» اور جب سواری کی پیٹھ پر اطمینان سے بیٹھ گئے تو کہا: تمام تعریف اللہ کے لیے ہے، (تین دفعہ) اور اللہ سب سے بڑا ہے، (تین دفعہ) اللہ پاک ہے جس نے یہ (سواری) ہمارے لیے مسخر کر دی، وگرنہ ہم تو اس پر قابو پانے والے نہیں تھے۔ پھر کہا: نہیں کوئی معبود برحق مگر تو ہی، تو پاک ہے، میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا، تو میرے گناہ بخش دے، بیشک تو ہی گناہوں کو بخشنے والا ہے۔ پھر ایک جانب جھکے اور ہنس پڑے۔ میں نے پوچھا: اے امیر المؤمنین! آپ کیوں ہنسے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا جیسے میں نے کیا، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، جیسے تو نے مجھ سے کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جواب دیا، ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر تعجب کرتا ہے جب وہ کہتا ہے: نہیں کوئی معبود برحق مگر تو ہی، میں نے اپنی جان پہ ظلم کیا، تو میرے گناہ بخش دے، بیشک تو ہی گناہوں کو بخشنے والا ہے۔ (بندے کے یہ کلمات سن کر) اللہ تعالیٰ کہتا ہے: میرے بندے نے پہچان لیا ہے کہ ایک رب ہے جو اسے بخش بھی سکتا ہے اور معاف بھی کر سکتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 3059]