-" أو ليس قد جعل الله لكم ما تصدقون؟ إن بكل تسبيحة صدقة وكل تكبيرة صدقة وكل تحميدة صدقة وكل تهليلة صدقة وأمر بالمعروف صدقة ونهي عن منكر صدقة وفي بضع أحدكم صدقة، قالوا: أيأتي أحدنا شهوته ويكون له فيها أجر؟ قال: أرأيتم لو وضعها في حرام أكان عليه فيها وزر؟ فكذلك إذا وضعها في الحلال كان له أجر".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اصحاب نبی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا: اے اللہ کے رسول! اجر تو مالدار لوگ لے گئے، (وہ اس طرح کہ) وہ نماز تو ہماری طرح پڑھتے ہیں اور روزے بھی ہماری طرح رکھتے ہیں، لیکن وہ زائد مال کا صدقہ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایسے اسباب نہیں دیے کہ تم صدقہ کر سکو؟ (بالکل دیے ہیں اور ان کی تفصیل یہ ہے) «سبحان اللہ» کہنا صدقہ ہے، «الحمد للہ» کہنا صدقہ ہے، «الله اکبر» کہنا صدقہ ہے، «لا اله الا الله» کہنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے، برائی سے منع کرنا صدقہ ہے اور بیوی سے استفادہ کرنا صدقہ ہے۔“ انہوں نے سوال کیا: ہم میں سے ایک آدمی اپنی شہوت کو پورا کرتا ہے اور اس میں اس کے لیے اجر ہے، (یہ کیسے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذرا یہ بتاؤ کہ اگر آدمی اپنے عضو (مخصوص) کو حرام کام (زنا) کے لیے استعمال کرے تو کیا اسے گناہ ملے گا؟ (ضرور ملے گا)۔ اسی طرح اگر وہ اسے حلال کام کے لیے استعمال کرے تو اسے اجر ملے گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2996]