2007. وہ آیات، جن کی تلاوت منسوخ ہو گئی، لیکن حکم باقی ہے
حدیث نمبر: 2954
-" لو كان لابن آدم واديان من مال (وفي رواية: من ذهب) لابتغى [واديا] ثالثا، ولا يملأ جوف ابن آدم إلا التراب، ويتوب الله على من تاب".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر آدم کے بیٹے کی مال یا سونے کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری وادی کو ضرور تلاش کرے گا اور آدم کے بیٹے کا پیٹ مٹی ہی بھرے گی اور اللہ تعالیٰ اسی پر نظر کرم کرتا ہے جس نے اس کی طرف رجوع کیا۔ صحابہ کی کثیر تعداد نے اس کو روایت کیا، مثلا: سیدنا انس، سیدنا عبداللہ ابن عباس، سیدنا عبداللہ ابن زبیر، سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہم وغیرہ۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2954]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2907
حدیث نمبر: 2955
-" جاء رجل إلى عمر يسأله، فجعل ينظر إلى رأسه مرة، وإلى رجليه أخرى هل يرى من البؤس شيئا؟ ثم قال له عمر: كم مالك؟ قال: أربعون من الإبل! قال ابن عباس: صدق الله ورسوله:" لو كان لابن آدم واديان من ذهب.." الحديث. فقال عمر: ما هذا؟ فقلت: هكذا أقرأنيها أبي. قال: فمر بنا إليه. قال: فجاء إلى أبي، فقال: ما يقول هذا؟ قال أبي: هكذا أقرأنيها رسول الله صلى الله عليه وسلم".
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہتے ہیں ایک آدمی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر سوال کر رہا تھا، آپ کبھی اس کے سر کو دیکھتے اور کبھی اس کے پاؤں کو، تاکہ اس میں کچھ خستہ حالی و تنگدستی نظر آئے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا، تیرا کتنا مال ہے؟ اس نے کہا: چالیس اونٹ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا کہ اگر آدم کے بیٹے کے لیے سونے کی دو وادیاں ہوں تو وہ لازماً تیسری وادی بھی تلاش کرے۔ آدم کے بیٹے کا پیٹ صرف مٹی ہی بھرے گی اور اللہ اسی پر نظر کرم فرماتے ہیں، جو اس کی طرف توبہ کرتا ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ کیا ہے؟ (یعنی حدیث کے بارے تعجب کیا) ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے کہا: ابی رضی اللہ عنہ نے مجھے اسی طرح پڑھایا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمیں اس کے پاس لے چلو۔ کہتے ہیں عمر رضی اللہ عنہ ابی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا یہ کیا کہتا ہے؟ سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھے اسی طرح بتلایا تھا۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2955]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2909
حدیث نمبر: 2956
-" لقد كنا نقرأ على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو كان لابن آدم واديان من ذهب وفضة لابتغى إليهما آخر، ولا يملأ بطن ابن آدم إلا التراب، ويتوب الله على من تاب".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں یہ آیت بھی پڑھتے تھے: اگر ابن آدم کے پاس سونے اور چاندی کی دو وادیاں ہوں تو وہ ایک اور تلاش کرے گا، مٹی ہی ہے جو آدم کے بیٹے کا پیٹ بھر سکتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس شخص کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2956]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2910
حدیث نمبر: 2957
-" سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ في الصلاة: لو أن لابن آدم واديا من ذهب لابتغى إليه ثانيا، ولو أعطي ثانيا لابتغى إليه ثالثا، ولا يملأ جوف ابن آدم.." الحديث".
عبداللہ بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں یہ آیت تلاوت کرتے سنا: ”اگر ابن آدم کو ایک وادی سونے کی مل جائے تو وہ دوسری کی تلاش شروع کر دے گا اور اگر دوسری بھی مل جائے تو وہ تیسری کو تلاش کرے گا، بس مٹی ہی ہے جو ابن آدم کا پیٹ بھر سکتی ہے . . .۔“[سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2957]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2911
حدیث نمبر: 2958
-" نزلت سورة فرفعت وحفظت منها:" لو أن لابن آدم واديين من مال لابتغى إليهما ثالثا،.." الحديث".
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک سورت نازل ہوئی، پھرمنسوخ ہوئی، مجھے اس سے یہ آیت یاد ہے: اگر ابن آدم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری کو تلاش کرے گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2958]