- (صدق الخبيثُ. يعنى: الجنيّ فى قوله: يُجيرُ الإنس من الجنِّ آيةُ (الكرسيِّ)).
یحییٰ بن ابوکثیر کہتے ہیں: مجھے ابن ابی نے بیان کیا کہ اس کے باپ نے اسے بتلایا کہ ان کی کھجوریں کھلیان میں اکٹھی پڑیں تھیں، وہ ان کی دیکھ بھال کرتے تھے، آپ نے دیکھا کہ ان میں کمی واقع ہو رہی ہے، اس لیے پہرہ دینا شروع کر دیا، اچانک ایک جاندار نظر آیا جو بالغ ہونے والے لڑکے کی طرح لگتا تھا، آپ نے اسے سلام کہا، اس نے سلام کا جواب دیا۔ آپ نے کہا: تو کون ہے، جن ہے یا انسان؟ اس نے کہا: میں جن ہوں۔ آپ نے کہا: مجھے اپنا ہاتھ پکڑاؤ۔ اس نے اپنا ہاتھ پکڑا دیا، وہ تو کتے کے ہاتھ اور بالوں کی طرح تھا۔ آپ نے اس سے پوچھا: کیا جنوں کی خلقت اس طرح ہے؟ اس نے کہا جنوں کو علم ہے کہ ان میں مجھ سے بھی زیادہ قبیح ہیں۔ آپ نے کہا: (کھجوریں اٹھانے پر) تجھے کس چیز نے آمادہ کیا ہے؟ اس نے کہا: ہمیں یہ بات پہنچی کہ تجھے صدقہ کرنا پسند ہے، اس لیے ہم نے چاہا کہ آپ کے غلے سے کچھ لے جائیں۔ آپ نے کہا: ہم کس طرح تم سے محفوظ رہ سکتے ہیں؟ اس نے کہا: اس آیت یعنی آیۃ الکرسی کے ذریعے۔ دوسرے دن والد صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور سارا ماجرا سنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبیث نے سچ کہا۔“[سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2933]