-" أحب الناس إلى الله تعالى أنفعهم للناس وأحب الأعمال إلى الله عز وجل سرور يدخله على مسلم أو يكشف عنه كربة أو يقضي عنه دينا أو تطرد عنه جوعا ولأن أمشي مع أخ في حاجة أحب إلي من أن أعتكف في هذا المسجد، (يعني مسجد المدينة) شهرا ومن كف غضبه ستر الله عورته ومن كظم غيظه ولو شاء أن يمضيه أمضاه ملأ الله قلبه رجاء يوم القيامة ومن مشى مع أخيه في حاجة حتى تتهيأ له أثبت الله قدمه يوم تزول الأقدام (وإن سوء الخلق يفسد العمل كما يفسد الخل العسل)".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کون سے لوگ اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہیں اور کون سے اعمال اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لوگ اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہیں جو دوسرے لوگوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ پسندیدہ اعمال یہ ہیں کہ مسلمان کا اپنے بھائی کو خوش کرنا، اس سے کوئی تکلیف دور کرنا، اس کا قرض چکانا اور اسے کھانا کھلانا۔ (دیکھیں) مجھے کسی بھائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اس کے ساتھ چلنا اس مسجد نبوی میں ایک مہینہ اعتکاف کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ (اور یاد رکھو کہ) جس نے اپنے غضب کو روک لیا اللہ تعالیٰ اس کی خامیوں پر پردہ ڈالے گا، جو آدمی اپنے غصے کو نافذ کرنے کے باوجود پی گیا، اللہ تعالیٰ روز قیامت اس کے دل کو امیدوں سے بھر دے گا۔ جو اپنے بھائی کے ساتھ اس کی ضرورت پوری کرنے کے لیے چلا، اللہ تعالیٰ اس کو اس دن ثابت قدم رکھے گا جس دن قدم ڈگمگا جائیں گے اور بدخلقی اعمال کو یوں تباہ کرتی ہے جیسے سرکہ، شہد میں بگاڑ پیدا کر دیتا ہے۔“ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2593]