عبداللہ بن ابوبکر، ایک عربی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: حنین والے دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹکرا گیا اور میرے پاؤں میں بھاری جوتا تھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پاؤں روند دیا۔ آپ کے ہاتھ میں کوڑا تھا، آپ نے اس کے ساتھ مجھے چونکا دیا اور فرمایا: ”بسم اللہ! تو نے مجھے تکلیف دی۔“ اس نے کہا: میں نے اپنے نفس کو ملامت کرتے ہوئے رات گزاری اور میں یہی کہتا رہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دی ہے اور اللہ جانتا ہے کہ میں نے (بڑی بے چینی سے) رات گزاری۔ جب صبح ہوئی تو ایک آدمی کہہ رہا تھا: فلاں شخص کہاں ہے؟ میں نے کہا: اللہ کی قسم! (یہ اعلان) اسی چیز کے بارے میں ہے جو کل مجھ سے (سرزد) ہوئی تھی۔ میں چل تو پڑا لیکن سہما ہوا تھا، (جب ملاقات ہوئی تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”تو نے کل اپنے جوتے سے میرا پاؤں روندا تھا اور مجھے تکلیف دی تھی اور میں نے پھر کوڑے کے ساتھ تجھے چونکا دیا تھا، (لو) یہ اسی (۸۰) دنبیاں، اس کوڑے کے بدلے لے لو۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2501]