-" والذي نفسي بيده إني لأرى لحمه بين أنيابكما. يعني لحم الذي استغاباه".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عرب کے لوگ سفر میں ایک دوسرے کی خدمت کیا کرتے تھے۔ سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ایک آدمی تھا جو ان دونوں کی خدمت کیا کرتا تھا۔ (ایک دن) وہ دونوں سو کر بیدار ہوئے تو خادم نے ان کے کھانا تیار نہیں کیا تھا۔ ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا: یہ خادم تمہارے نبی کی نیند کی موافقت کرتا ہے۔ اور ایک روایت میں ہے: تمہارے گھر کی نیند کی موافقت کرتا ہے۔ دونوں نے اسے جگایا اور کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا اور آپ کو کہہ کہ ابوبکر اور عمر آپ کو سلام کہتے ہیں اور وہ آپ سے سالن طلب کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری طرف سے ان دونوں کو سلام کہنا اور ان کو بتلانا کہ تم دونوں نے سالن کھا لیا ہے۔ پس ابوبکر و عمر یہ سن کر گھبرا گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے (فلاں آدمی کو) آپ کی طرف سالن لینے کے لیے بھیجا تھا اور آپ نے فرمایا کہ تم دونوں سالن کھا چکے ہو، (بھلا) ہم نے کس چیز کا سالن کھا لیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اپنے بھائی کے گوشت کا، قسم ہے مجھے اس ذات کی کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں اس کا گوشت تمہاری کچلیوں کے درمیان دیکھ رہا ہوں۔ ”سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہمارے لیے، بخشش طلب فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس خادم کو ہی تمہارے لیے بخشش طلب کرنا چاہیئے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2363]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2608
حدیث نمبر: 2364
-" حسبك إذا ذكرت أخاك بما فيه".
عمرو بن شعیب اپنے باپ سے، وہ ان کے دادا سے اور وہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا: وہ اس وقت تک نہیں کھاتا جب تک اسے کھلایا نہ جائے اور جب تک اسے سوار نہ کبا جائے وہ سوار بھی نہیں ہوتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم نے اس کی غیبت کی ہے۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے وہی (عیب) بیان کیا ہے جو اس میں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(کسی کی غیبت کے لیے) تجھے یہی کافی ہے کہ تو اپنے بھائی کے اس (عیب) کا ذکر کرے جو اس میں ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2364]