سیدنا مطلب بن عبدالملک بن حنطب سے مرسلاً روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: غیبت کیا ہے؟ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کی ایسی بات بیان کرنا، جس کو وہ سننا ناپسند کرے۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگرچہ وہ بات حق (اور درست) ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو نے (کسی کے بارے میں) غیر حق بات کی تو وہ تو بہتان ہو گا (نہ کہ غیبت)۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2361]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1992
حدیث نمبر: 2362
-" حسبك إذا ذكرت أخاك بما فيه".
عمرو بن شعیب اپنے باپ سے، وہ ان کے دادا سے اور وہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا: وہ اس وقت تک نہیں کھاتا جب تک اسے کھلایا نہ جائے اور جب تک اسے سوار نہ کیا جائے وہ سوار بھی نہیں ہوتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کی غیبت کی ہے۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے وہی (عیب) بیان کیا ہے جو اس میں موجود ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(کسی کی غیبت کے لیے) تجھے یہی کافی ہے کہ تو اپنے بھائی کے اس (عیب) کا ذکر کرے جو اس میں ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2362]