الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
التوبة والمواعظ والرقائق
توبہ، نصیحت اور نرمی کے ابواب
1541. جہاد، روزے اور صدقے کی فضیلت، اچھا بول غنیمت ہے، وگرنہ خاموشی سلامت ہے، زبان کے بول باعث جہنمم ہیں
حدیث نمبر: 2301
-" يا معاذ ثكلتك أمك، وهل يكب الناس على مناخرهم في جهنم إلا ما نطقت به ألسنتهم، فمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خير أو يسكت عن شر، قولوا خيرا تغنموا، واسكتوا عن شر تسلموا".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نکلے اور صحابہ کرام آپ کے آگے آگے چل رہے تھے۔ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا آپ مجھے برضا و رغبت اپنی طرف آنے کی اجازت دیں گے؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ سیدنا معاذ آپ کے قریب ہو گئے اور دونوں ایک ساتھ چلتے رہے۔ چلتے چلتے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا باپ آپ پر قربان ہو، میں اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں کہ میری موت کا وقت آپ کی وفات سے پہلے ہو۔ آپ کا کیا خیال کہ اگر (اس کے برعکس) کچھ ہوا تو ہمیں آپ کے بعد کون سے عمل کرنے چاہئیں؟ البتہ فی الحال کوئی علامت نظر تو نہیں آ رہی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ میں نے کہا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد تو بہترین عمل ہے، اور جو چیز لوگوں کے پاس ہے وہ اس سے بھی زیادہ نیکیوں کی حفاظت کرنے والی ہے۔ میں نے کہا: وہ روزے اور صدقات ہیں؟ آپ نے فرمایا: روزے اور صدقہ و خیرات بہترین اعمال ہیں۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے ابن آدم کے ہر نیک عمل کا تذکرہ کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے بھی زیادہ اچھی چیز لوگوں کے پاس موجود ہے۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے والدین آپ پر قربان ہوں، کون سی چیز ان سب (اعمال) سے بہتر ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً اپنے منہ مبارک کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: خیر و بھلائی والے امور کے علاوہ (ہر چیز سے) خاموشی اختیار کرنا۔ انہوں نے کہا: ہم اپنی زبانوں میں جو گفتگو کرتے ہیں، آیا اس پر ہمارا مؤاخذہ ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کی ران پر ہاتھ مارا اور فرمایا: تیری ماں تجھے گم پائے، یہ زبانوں کے بول ہی ہوں گے جو لوگوں کو ان کے نتھنوں کے بل جہنم میں گرا دیں گے۔ اس لیے جو آدمی اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ خیر پر مشتمل بات کرے یا (پھر دوسری) بری باتوں سے خاموش رہے۔ (لوگو!) اچھی باتیں کیا کرو، غنیمت پاؤ گے اور بری باتوں سے رک جایا کرو، محفوظ رہو گے۔ [سلسله احاديث صحيحه/التوبة والمواعظ والرقائق/حدیث: 2301]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 412