سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیدل چلنے کی شکایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور فرمایا: ”تیز چلا کرو۔“ ہم نے تیز چلنا شروع کر دیا، اس میں ہمیں خفت محسوس ہوئی۔ [سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2103]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 465
حدیث نمبر: 2104
-" نهى عن الوحدة: أن يبيت الرجل وحده، أو يسافر وحده".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنہائی، یعنی آدمی کو اکیلا رات گزارنے اور اکیلا سفر کرنے سے منع فرمایا۔ [سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2104]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 60
حدیث نمبر: 2105
-" لو يعلم الناس في الوحدة ما أعلم ما سار راكب بليل وحده (أبدا)".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ تنہائی (کے کیا نقصانات) ہیں تو رات کو کوئی مسافر اکیلا سفر پر نہ نکلے۔“[سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2105]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 61
حدیث نمبر: 2106
-" الراكب شيطان والراكبان شيطانان والثلاثة ركب".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک مسافر شیطان ہوتا ہے، دو مسافر بھی شیطان ہوتے ہیں، تین مسافر ہوں تو قافلہ بنتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2106]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 62
حدیث نمبر: 2107
- (خرجَ رجلٌ من (خيبرَ)، فاتبَعه رجلان، وآخرُ يتلوهما يقول: ارجعا ارجعا، حتَّى ردَّهما، ثم لحق الأول، فقال: إنَّ هذينِ شيطانانِ، وإنِّي لمْ أزلْ بهما حتى رددتهما، فإذا أتيت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فأَقرئه السلامَ، وأخبره أنَّا ههنا في جمع صدقاتنا، ولو كانت تصلحُ له لبَعَثْنَا بها إليه. قال: فلمَّا قدمَ الرجلُ المدينةَ أخبرَ النبيَّ - صلى الله عليه وسلم -، فعند ذلك نهى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن الخَلْوةِ).
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ایک آدمی خیبر سے نکلا، دو آدمی اس کے پیچھے چل پڑے اور ایک ان کے پیچھے جو انہیں کہتا تھا: لوٹ آؤ، لوٹ آؤ۔ (یہاں تک کہ) انہیں لوٹا دیا، پھر وہ پہلے آدمی کو جا ملا اور اسے بتایا کہ یہ دو شیطان تھے، میں ان کے ساتھ لگا رہا، حتیٰ کے انہیں لوٹا دیا۔ جب تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ کو میرا سلام عرض کرنا اور بتلا دینا کہ میں یہاں صدقات جمع کر رہا ہوں، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائق ہوں تو ہم بھیج دیں گے۔ وہ آدمی مدینہ میں پہنچا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا پیغام پہنچا دیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خلوت (تنہائی) سے منع کر دیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2107]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3134
حدیث نمبر: 2108
-" نهى عن الخلوة".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی خیبر سے نکلا، دو آدمی اس کے پیچھے چل پڑے اور ایک ان دونوں کے پیچھے۔ (آخری آدمی) ان دو سے کہتا رہا: لوٹ آؤ۔ حتی کہ ان کو پا لیا اور واپس لوٹا دیا، پھر پہلے کو جا ملا اور اسے کہا: یہ دو شیطان تھے، میں ان کو پھسلاتا رہا، حتیٰ کہ ان کو واپس کر دیا۔ جب تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہنچے تو آپ کو میرا سلام دینا اور بتلانا کہ میں ادھر زکوۃ جمع کر رہا ہوں، اگر وہ آپ کے لیے مناسب ہے تو ہم بھیج دیں گے۔ جب وہ آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو سارا واقعہ بیان کیا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خلوت سے منع کر دیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2108]