سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہوازن قبیلہ کے لوگ حنین والے دن عورتوں، بچوں، اونٹوں اور بکریوں سمیت آ گئے۔ ان کو قطاروں میں کھڑا کر دیا تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں اپنی کثرت کو ظاہر کریں۔ مسلمانوں اور مشرکوں کے درمیان مڈبھیڑ ہوئی تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔“ مزید فرمایا: ”انصار کی جماعت! میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔“ اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو شکست دے دی، نہ کسی کو نیزے کا زخم لگا تھا اور نہ تلوار کی چوٹ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن فرمایا: ”جس نے کسی کافر کو قتل کیا تو اس (مقتول) سے چھینا ہوا مال اسی (قاتل) کے لیے ہو گا۔“ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے اس دن بیس آدمی قتل کئے اور ان کا مال و متاع بھی لے لیا۔ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے ایک آدمی کے کندھے کے پٹھے پر مارا اور اس پر زرہ تھی۔ اس کا چھینا ہوا مال میرے پکڑنے سے پہلے کسی اور نے لے لیا۔ اے اللہ کے رسول! ذرا دیکھئیے، وہ شخص کون ہے؟ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے وہ مال لے لیا تھا۔ آپ قتادہ کو اپنی طرف سے راضی کر دیں اور وہ مال میرے پاس ہی رہنے دیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور آپ سے جس چیز کا بھی مطالبہ کیا جاتا، آپ دے دیتے تھے، یا پھر خاموش ہو جاتے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! (ایسے نہیں ہو گا) اللہ تعالیٰ نے اپنے شیروں میں سے ایک شیر کو مال دیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تجھے دے دیں۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا پڑے۔ [سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2073]